Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بغداد میں امریکی سفارتخانہ بند

متعدد مظاہرین بغداد میں امریکی سفارتخانے میں زبردستی داخل ہو گئے تھے (فوٹو: العربیہ)
بغداد میں امریکی سفارتخانے نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعدد حملوں اورپر تشدد مظاہروں کے باعث تمام سفارتی کام معطل کئے جارہے ہیں۔
سفارتخانے نے اپنے شہریوں سے کہا ہے کہ ’ سفارتی امور کے لیے شہری اربیل میں واقع امریکی قونصلیٹ سے رجوع کرسکتے ہیں‘۔
امریکی سفارتخانے نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ سفارتخانے کے قریب نہ آئیں۔ بغداد میں واقع سفارتخانے میں  تمام سفارتی کام تاہدایت ثانی معطل کردیئے گئے ہیں۔ 
قبل ازیں عراقی دارالحکومت بغداد میں ایران کے حامی مظاہرین ایک بار پھر امریکی سفارتخانے کے باہر جمع ہوئے ہیں اور عمارت پر پتھراؤ کرتے ہوئے امریکہ کے پرچم جلائے۔
بدھ کو ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سفارتخانے کی عمارت کے نقصان اور ہلاکتوں کا ذمہ دار ایران ہو گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کے باہر 50 خیمے اور عارضی ٹوائلٹ بنائے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ امریکی افواج کے عراق چھوڑ کر جانے تک اپنا احتجاج ختم نہیں کریں گے۔

نگل کو بغداد میں ہزاروں مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کے باہر پر تشدد احتجاج کیا تھا اور سفارتخانے کے احاطے میں داخل ہو گئے تھے: فوفو اے ایف پی

اے ایف پی کے مطابق بدھ کی صبح ایک ٹرک کے ذریعے مظاہرین نے ٹینٹ اور سینکڑوں میٹرس بغداد میں امریکی سفارت خانے کے باہر لائے اور مظاہرین  میں سے بعض نے فوجی لباس پہن رکھا ہے اور امریکہ کے خلاف نعرے لگائے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے عمارت کے اندر تعینات سکیورٹی اہلکاروں نے آنسو گیس سے شیلنگ کی۔ 
اے ایف پی کے مطابق شیلنگ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوئے جنھیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
 

امریکہ نے اتوار کو عراق اور شام کی سرحد کے قریب ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کتائب حزب اللہ کے اڈوں پر فضائی حملے کیے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

اے ایف پی کے مطابق مظاہرین میں شامل عباس نامی ایک شخص نے کہا کہ انہوں نے پوری رات اسی جگہ گزاری ہے۔ ’اس وقت تک یہاں سے نہیں جاؤں گا جب تک امریکی یہ جگہ چھوڑیں اور ہم سفارت خانے میں داخل ہوں۔‘
ادھر امریکہ نے عراق میں ایران کے حامی مظاہرین کے اپنے سفارتخانے پر حملے کے بعد مشرق وسطیٰ میں مزید افواج بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی سفارت خانے کے باہر رات گزارنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس فائر کی۔
عراق میں حشد الشعبی ملٹری فورس نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ بغداد میں امریکی سفارت خانے کے باہر ہونے والا احتجاج ختم کر دیں تاہم سخت گیر مؤقف رکھنے والے افراد نے کہا ہے کہ وہ سفارتی مشن کے باہر بیٹھے رہیں گے۔
 
واضح رہے کہ اتوار کو متعدد مظاہرین نے عراق کے دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں واقع امریکی سفارتخانے کے احاطے میں داخل ہو کر عراق سے امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ کیا تھا اور پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کے حق میں نعرے لگائے۔
مشتعل مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کا رُخ 25 افرد کی ہلاکتوں کے بعد کیا جو امریکی حملے کے نتیجے میں ہوئیں۔
امریکہ نے اتوار کو عراق اور شام کی سرحد کے قریب ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کتائب حزب اللہ کے اڈوں پر فضائی حملے کیے تھے۔
حملے کے ردعمل میں منگل کو بغداد میں ہزاروں مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کے باہر پر تشدد احتجاج کیا تھا اور سفارتخانے کے احاطے میں داخل ہو گئے تھے۔
سفارتخانے پر حملے کے بعد منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو اس کی ’بہت بڑی قیمت چکانی پڑے گی۔‘
صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ سفارتخانے کی عمارت کے نقصان اور ہلاکتوں کا ذمہ دار ایران ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران اس کی بہت بڑی قیمت ادا کرے گا۔
ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے وضاصت کی کہ یہ تنبیہ نہیں بلک ’دھمکی‘ ہے۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ امن پسند ہیں اور ایران کے ساتھ جنگ ہوتی ہوئی نہیں دیکھ رہے۔
ایران نے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو اپنی فوج کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہیے جس نے اتوار کو تقریباً 25 کتائب حزب اللہ کے افراد کو ہلاک کیا۔
امریکی سیکرٹری دفاع مارک ایسپر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں 750 فوجی خطے میں تعینات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مزید افواج کی مشرق وسطیٰ میں تعیناتی کا اقدام امریکی اہلکار اور سفارتخانوں کو درپیش خطرات کے باعث کیا جا رہا ہے۔ ’جیسا کہ ہم نے بغداد میں دیکھا۔‘
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کا کہنا ہے کہ حملے کا منصوبہ ’دہشتگردوں کی جانب سے بنایا گیا‘، جن میں سے ایک کا نام انہوں نے ابو مہدی المحندث بتایا۔

امریکہ نے 750 فوجی مشرق وسطیٰ میں تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکہ نے سفارتخانے پر حملے کے بعد ایک مرینز کی ایک ٹیم پہلے ہی بغداد روانہ کر دی ہے۔
مظاہرین نے سفارخانے میں آگ بھی لگائی تھی، جس نے نتجے میں امریکہ اور ایران کے درمیان معاملات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔
ٹرمپ نے سفارتخانے پر حملہ کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرایا ہے اور تنبیہ کی ہے کہ اگر کسی امریکی کی جان کو نقصان ہوا تو اس کا نتیجہ ایران بھگتے گا۔

شیئر: