عراق کی معیشت تیل کی برآمدات پر منحصر ہے۔فوٹو: اے ایف پی
عراق میں مظاہرین نے ہفتے کو ناصریہ آئل فیلڈ میں گھس گئے ۔ ملازمین کو کنٹرول سٹیشن سے بجلی کی فراہمی منقطع کر نے پر مجبورکردیا ۔
روئٹرز نے سیکیورٹی اور آئل فیلڈ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ناصریہ آئل فیلڈ آئندہ نوٹس تک بند کردی گئی ہے۔
ناصریہ آئل فیلڈ یومیہ 90 ہزار بیرل خام تیل کی پیداوار کرتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مظاہرین نے ’نو ہوم لینڈ، نو آئل‘ کے نعرے لگائے اور آئل فیلڈ کو بند کرنے پر مجبور کیا۔
یاد رہے کہ بڑے پیمانے پر مظاہروں نے عراق کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ مظاہرین ، جن میں بیشتر نوجوان ہیں، سیاسی نظام کی تبدیلی مطالبہ کررہے ہیں۔
عراق میں یکم اکتوبر سے جاری پرتشدد مظاہروں میں اب تک 450 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ملک میں جاری احتجاج کے دوران پہلا واقعہ ہے جب مظاہرین نے کسی آئل فیلڈ کو مکمل طور پر بند کیا ہے۔
اس سے پہلے مظاہرین ریفائنریوں اور بندرگاہوں کے داخلی راستوں کو روکتے آئے ہیں۔
یاد رہے کہ عراق کی معیشت تیل کی برآمدات پر منحصر ہے۔
دریں اثناء امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے عراق کے نیم سرکاری انسانی حقوق کمیشن کے حوالے سے بتایا کہ بغداد اور جنوبی شہروں میں حکومت مخالف ریلیوں کے دوران کم از کم 490 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ مظاہروں کے بعد وزیر اعظم عادل عبدالمہدی مستعفی ہوگئے تھے۔ نئے وزیر اعظم کی نامزدگی کے معاملے پر ڈیڈ لاک بر قرار ہے۔
عراق کے آئین کے تحت وزیر اعظم کے استعفے کی منظوری کے 15 دن کے اندر پارلیمنٹ کے سب سے بڑے پارلیمانی گروپ کو نئے وزیر اعظم کے لیے نام پیش کرنے کا پابند بنایا گیا ہے تاہم اس میں توسیع کردی گئی تھی۔