پاکستان کی وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ حل کرنے کے لیے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بل قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بدھ سے شروع ہونے والے اجلاس سے ہی منظور کروایا جائے گا۔
بدھ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں ایک نکاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزارت قانون کی جانب سے کابینہ کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر بریفنگ دی گئی۔
مزید پڑھیں
-
مدت ملازمت: قانون سازی کیسے ہوگی؟Node ID: 445576
-
’چھ ماہ میں فیصلہ نہ ہوا تو نیا آرمی چیف تعینات ہوگا‘Node ID: 448601
-
آرمی چیف کی مدت، نظر ثانی کی درخواستNode ID: 450071
ایک وفاقی وزیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ 'اپوزیشن کی جانب سے مجوزہ ترامیم پر معاملات طے ہیں۔ اپوزیشن نے مسلح افواج سے متعلق قانون سازی کو متنازعہ نہ بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔‘
دوسری جانب کابینہ نے آرمی ایکٹ 1952 میں آئین کے آرٹیکل 243 کی روشنی میں جن مجوزہ ترامیم کی منظوری دی ہے وہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف اور تینوں سروسز چیفس سے متعلق ہیں۔
اس کے علاوہ سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بھی ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
پاکستان کی سپریم کورٹ نے 16 دسمبر کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت سے متعلق کیس میں تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پارلیمنٹ چھ ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت توسیع اور ریٹائرمنٹ سے متعلق قانون سازی نہیں کرتی تو صدر مملکت نئے آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے۔
43صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا جبکہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دو صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ تحریر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ’اب معاملہ پاکستان کے منتخب نمائندوں کی طرف ہے، پارلیمان آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا تعین کرے۔‘
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں