Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خطے میں امن کے لیے پاکستان کی سفارتی کوششوں کا آغاز

وزیراعظم نے آرمی چیف سے کہا ہے کہ وہ متعلقہ ملکوں کو واضح پیغام دیں کہ پاکستان کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے بدھ کو ایک بڑی سفارتی کوشش کا آغاز کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ کو فوری طور پر امریکہ، سعودی عرب اور ایران بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی فوج کے سربراہ نے بھی خطے میں کشیدگی میں فوری کمی کے لیے متعلقہ ممالک میں رابطوں کا آغاز کر دیا ہے۔ 
پاکستان کی طرف سے امن کی کوششوں کی ابتدا کا اعلان وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کیا جبکہ فوج کے ترجمان کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے امریکی وزیر دفاع کی آرمی چیف جنرل باجوہ سے رابطے کی تفصیل بتائی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کیا کہ انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو ایران، سعودی عرب اور امریکہ کے دورے پر جانے کے لیے کہا ہے۔

 

انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ملک کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے کہا ہے کہ وہ متعلقہ ملکوں کے فوجی کمانڈ سے رابطہ کر کے واضح پیغام پہنچائیں کہ پاکستان امن کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے لیکن کسی بھی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا۔
ادھر پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹیلی فون کیا ہے جس میں مشرق وسطیٰ میں حالیہ سکیورٹی صورتحال پر بات چیت کی گئی ہے۔

امریکی وزیر دفاع  نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ حالیہ سکیورٹی صورتحال پر بات چیت کی۔ (فوٹو:اے ایف پی)

پاکستان کی فوج کے ترجمان کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے آرمی چیف جنرل باجوہ سے کہا کہ ان کا ملک تصادم نہیں چاہتا تاہم ضرورت پڑی تو بھرپور جواب دے گا۔
میجر جنرل آصف غفور کے بیان کے مطابق پاکستان کی فوج کے سربراہ نے کہا کہ ’ہم کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں اور ایسے تمام اقدامات کو سپورٹ کریں گے جو خطے میں امن لائیں۔ تمام فریقوں سے کہتے ہیں کہ سفارتی رابطوں کے لیے بیان بازی سے گریز کریں۔‘
ترجمان کے مطابق پاکستان کی فوج کے سربراہ نے کہا کہ خطے میں امن کے لیے سب کو دہشت گردی کے خلاف کام کرنا ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی وزیر دفاع سے کہا کہ ’ہم افغان مصالحتی عمل میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے تاکہ یہ عمل پٹری سے نہ اترے اور خطے میں تنازع ختم ہو نہ کہ کوئی نیا تنازع پیدا ہو۔‘

شیئر: