وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ تنازع پر بدھ کو مقامی وقت کے مطابق صبح 11 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق رات 9 بجے) خطاب کریں گے۔
عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد صدر ٹرمپ کی ایک ٹویٹ کے بعد یہ پہلا صدارتی ردِعمل ہو گا۔
اس سے قبل ایران نے بدھ کی صبح بیلسٹک میزائلوں سے عراق میں امریکہ کے دو فوجی اڈوں پر حملہ کیا تاہم ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ہم نقصان کا جائزہ لے رہے ہیں لیکن اب تک سب ٹھیک لگتا ہے۔‘
ایران کی جانب سے عراق میں واقع جن دو فوجی اڈوں پر بیلسٹک میزائل داغے گئے وہاں امریکی فوجی رہتے ہیں۔
حملوں کے بعد ایرانی صدر کے ایک مشیر نے ٹویٹ میں کہا کہ ’بدھ کے حملے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کا جواب ہے۔ جنرل سلیمانی گذشتہ ہفتے امریکی ڈرون حملے میں بغداد ایئر پورٹ کے باہر ہلاک ہو گئے تھے۔‘
مزید پڑھیں
-
عراق میں امریکی فوجیوں کو ملک سے نکالنے کا مطالبہNode ID: 451566
-
’امریکی فوج عراق سے نہیں نکل رہی‘Node ID: 451806
-
’سلیمانی کسی سفارتی مشن پر نہیں تھے‘Node ID: 451896
دوسری جانب عراقی فوج نے ایرانی حملے کے حوالے سے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر ایران کے حملے سے ہمارا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔‘
عراق کی سرکاری نیوز ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایران کا امریکی اڈوں پر حملہ آدھے گھنٹے تک جاری رہا جو کہ مقامی وقت کے مطابق علی الصبح 1:45 پر شروع ہوا۔‘
عراقی فوج کے بیان کے مطابق ’حملے میں 22 میزائل فائر کیے گئے، ان میں سے 17 میزائلوں نے الاسد ایئربیس کو نشانہ بنایا جن میں سے فائر کیے گئے دو میزائل حیت قصبے کے مغرب میں حیتن کے علاقے میں گرے اور پھٹ نہیں سکے۔‘
بیان کے مطابق ’پانچ میزائلوں نے اربیل کے شمالی علاقے کو نشانہ بنایا۔‘
ابتدا میں ایران نے کہا تھا کہ اس نے صرف ایک حملہ کیا ہے لیکن امریکی اہلکاروں نے دو حملوں کی تصدیق کی ہے۔
امریکی محمکہ دفاع نے اپنے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایران نے عراق میں امریکی اور اتحادی افواج پر کم سے کم 12 بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔‘
محمکہ دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ ’میزائل ایران سے داغے گئے تھے اور کم سے کم دو عراقی فوجی اڈوں عین الاسد اور اربیل کو نشانہ بنایا گیا۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ فی الحال ابتدائی نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔
حملوں کے بعد امریکی وزارتِ دفاع کے اہلکار وائٹ ہاؤس پہنچ گئے جہاں صدر ٹرمپ کے ساتھ میٹنگ میں مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔
بیلسٹک میزائل داغے جانے کے بعد ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظرف نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’ایران کشیدگی یا جنگ نہیں چاہتا لیکن تہران کسی بھی جارحانہ کارروائی کی صورت میں اپنا دفاع کرے گا۔‘
ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظرف نے کہا کہ ’ایران نے اپنے دفاع میں اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت مناسب کارروائی کی جو اب مکمل ہو گئی ہے۔ اس کارروائی میں اس امریکی اڈے کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے ہمارے شہریوں اور سینیر اہلکاروں پر بزدلانہ مسلح حملہ کیا گیا تھا۔‘
Iran took & concluded proportionate measures in self-defense under Article 51 of UN Charter targeting base from which cowardly armed attack against our citizens & senior officials were launched.
We do not seek escalation or war, but will defend ourselves against any aggression.
— Javad Zarif (@JZarif) January 8, 2020
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ٹویٹ میں ایران کے امریکی فضائی اڈوں پر حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا وہ ایران کی فوجی کارروائی کے حوالے سے بدھ کو بیان جاری کریں گے۔
All is well! Missiles launched from Iran at two military bases located in Iraq. Assessment of casualties & damages taking place now. So far, so good! We have the most powerful and well equipped military anywhere in the world, by far! I will be making a statement tomorrow morning.
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) January 8, 2020
دوسری جانب امریکی فیڈرل ایوی ایسشن ایڈمنسٹریشن نے امریکی مسافر طیاروں کو عراق، ایران، خلیج فارس اور خلیج عمان کی فضائی حدود میں اڑنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
-
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں