ماہرین عین الجبل کو یونیسکو کی فہرست میں شامل کروانا چاہتے ہیں۔ فائل فوٹو
سعودی عرب کے صوبے باحہ میں عین الجبل 400 سالہ تاریخی ورثے کا امین بنا ہوا ہے۔ یہ سطح سمندر سے 1985 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔
عین الجبل کے 49 مکانات اور 400 برس سے زیادہ پرانا قلعہ آسمان پر چھائے بادلوں سے باتیں کرنے لگتے ہیں۔
’عکاظ‘ اخبار کے مطابق عین الجبل کے مکانات پہاڑ کی چٹانوں اور باحہ کے تاریخی قریہ ذی عین سے متصل درختوں کے جھرمٹ میں بنے ہوئے ہیں۔
ماہرین کی خواہش ہے کہ عین الجبل کو یونیسکو کے تاریخی ورثوں کی فہرست میں شامل کیا جائے۔
قریے کا نام عین الجبل کیوں؟
عربی زبان میں ’عین‘ چشمے کو کہا جاتا ہے۔ قریے کے برابر میں واقع پہاڑوں سے چشمے نکل رہے ہیں اور کئی مقامات تک ان کا پانی جاتا ہے۔
جہاں جہاں چشمے کا پانی گرتا ہے اسی کی مناسبت سے اس کا نام رکھ دیا گیا ہے۔
ایک پہاڑ کی چوٹی پر ذی عین واقع ہے۔ وہاں کیلے، لیموں، مرچ اور مختلف خوشبویات والے پودوں کی کاشت ہوتی ہے۔ یہ قریہ دستی مصنوعات کے لیے بھی مشہور ہے۔
عین الجبل قریے میں تاریخی عمارتوں کی اصلاح و مرمت کے منصوبے نافذ کیے گئے ہیں۔ یہ قریہ سیاحتی مرکز بنا دیا گیا ہے۔
قریے تک جانے کے لیے اچھی سڑک تعمیر کر دی گئی ہے۔ سیاحوں کی آسانی کے لیے سڑک کے کنارے بینچ بھی لگائے گئے ہیں۔
یہاں موجود قدیم مسجد کی تزئین و آرائش کر کے اسے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
قریے کی کئی عمارتوں کو عجائب گھر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ یہاں پبلک ٹوائلٹس، ریستوران اور سیاحوں کا مرکز بھی قائم کیا گیا ہے۔ تاریخی قریہ المخواة کمشنری سے 20 کلو میٹر اور الباحہ سے 24 کلو میٹر دور تہامہ کے علاقے میں واقع ہے۔