Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹاک شوز میں کبھی لوٹا، کبھی بوٹ

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی مہمان شخصیت نے کوئی انوکھی چیز شو میں دکھائی ہو
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا کی جانب سے ٹاک شو کے دوران میز پر فوجی بوٹ رکھ کر اپنے سیاسی مخالفین کو بوٹ پالش کرنے کا طعنہ دینے کا منفرد واقعہ اس وقت سوشل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے۔
ہر طرف سے ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق اس پر تبصرے کیے جا رہا ہے اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ باقی ٹی وی چینلز پر بھی وفاقی وزیر کا یہ عمل زیر بحث ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی مہمان شخصیت نے کوئی انوکھی چیز شو میں دکھائی ہو۔ ماضی میں کئی ایک ایسے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ق کی خاتون رکن پنجاب اسمبلی ثمینہ خاور حیات کو خبروں میں رہنے کا فن خوب آتا تھا۔ وہ اسمبلی میں اپنے خاوند کی چار شادیوں کا اعلان کرکے شہرت کی بلندیوں پر پہنچ چکی تھیں کہ مارچ 2011 میں پنجاب میں شہباز شریف کی حکومت کے دوران مسلم لیگ ق کے ارکان کا فارورڈ بلاک بنا۔

پاکستان مسلم لیگ ق کی خاتون رکن پنجاب اسمبلی ثمینہ خاور حیات کو خبروں میں رہنے کا فن خوب آتا تھا۔ فائل فوٹو

ان دنوں ثمینہ خاور حیات نجی ٹی وی چینل سما کے ایک شو میں پہنچ گئیں۔ انہوں نے پلاسٹک کا لوٹا میز پر رکھا اور اس کو گھماتے ہوئے کہا کہ ’یہ بے پیندے کا لوٹا ہے جو گھوم جاتا ہے۔ کبھی ادھر ہوتا ہے اور کبھی ادھر ہوتا ہے۔‘ انہوں نے اپنے پرس میں ہاتھ ڈالا اور خاکی لفافے سے مٹی کا لوٹا نکالا اور سٹوڈیو کے درمیان مار کر توڑے ہوئے کہا کہ ’ان لوٹوں کو ہم نے اسمبلی میں ٹھاہ کرنا ہے۔‘ اس دوران میزبان اور دیگر دونوں مہمان ان کی اس حرکت سے خوب محظوظ ہوئے۔
2014 میں رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے الزام عائد کیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں سرعام شراب پی جاتی ہے۔ انہوں نے میڈیا کے سامنے لاجز کے احاطے سے شراب کی بوتلیں بھی اکٹھی کی تھیں۔ اسمبلی میں اس موضوع پر بات کرنے پر ساتھی ارکان پارلیمنٹ نے ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
کچھ ہی دنوں بعد جمشید دستی جیو نیوز کے ایک کے شو میں ایک بوری لے کر پہنچ گئے۔ میزبان نے پوچھا کہ اس بوری میں کیا ہے تو جمشید دستی نے ایک ایک کر کے بوتلیں میز پر رکھ دیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے جو انہوں نے اسمبلی میں کی۔

2014 میں رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے الزام عائد کیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں سرعام شراب پی جاتی ہے۔ فائل فوٹو

پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا کے ایک اور اینکر مبشر لقمان بھی آج کل خبروں میں ہیں۔ اس کی وجہ وفاقی وزیر فواد چوہدری کی جانب سے شادی کی ایک تقریب میں انہیں مارا جانے والا تھپڑ ہے۔
مبشر لقمان ایک زمانے میں اے آر وائے پر پروگرام کرتے تھے۔ اپنے پروگرام میں ان کا ہدف پاکستان کے ایک بڑے میڈیا گروپ کے مالک ہوتے تھے۔ اپنے پروگرام میں وہ ان  پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے تھے اور خالی کرسی پر ان کی تصویر رکھ کر کہا کرتے تھے کہ ’بابا جی میں اگر ہمت ہے تو یہ کرسی آپ کی منتظر ہے آکر ان سوالات کا سامنا کریں۔‘
یہ واقعات بھی ہوئے ہیں کہ مہنگائی کی وجہ سے ٹاک شوز کے شرکا اپنے گلے میں سبزیوں اور روٹی کے ہار پہن کر بھی پروگراموں میں شریک ہوئے۔

ماضی قریب میں دیکھا جائے تو 2018 میں تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے وفاقی وزیر دانیال عزیز کے منہ پر تھپڑ دے مارا تھا۔ فوٹو: ٹوئٹر

اس کے علاوہ پاکستانی ٹاک شوز میں بھی دیگر ممالک کی طرح لڑائی جھگڑے اور مار کٹائی کے واقعات کی بھی ایک طویل فہرست ہے۔
2011 میں سما ٹی وی کے پروگرام میں ذوالفقار علی بھٹو پر نواب محمد خان قصوری کے قتل کے الزام کے حوالے سے نواب محمد خان قصوری کے بیٹے اور معروف وکیل احمد رضا قصوری اور اس وقت کے پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل رضا عابدی کے درمیان انتہائی جارحانہ بحث و مباحثہ ہوا۔
احمد رضا قصوری نے ایک کتاب اٹھائی اور اسے کھول کر فیصل رضا عابدی سے کہا کہ اس کو پڑھ لیجیے۔ جواباً فیصل رضا عابدی نے کہا ’اسی کتاب میں آپ کے بارے میں لکھا ہے کہ آپ انتہائی خبطی آدمی ہیں۔‘ بحث اس قدر طول پکڑ گئی کہ فیصل رضا عابدی نے احمد رضا قصوی کو ہی ان کے والد کا قاتل قرار دے دیا جبکہ احمد رضا قصوری نے انہیں چیر پھاڑ دینے کی دھمکی دے ڈالی۔

فیصل واوڈا کے واقعے پر تنصروں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ فوٹو: سوشل میڈیا

ماضی قریب میں دیکھا جائے تو 2018 میں جیو نیوز کے ایک شو کے دوران تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے وفاقی وزیر دانیال عزیز کے منہ پر تھپڑ دے مارا تھا۔
اس کے علاوہ پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں شہریار آفریدی اور لیگی رہنما آصف کرمانی کے درمیان تلخ کلامی اس حد تک بڑھ گئی گالم گلوچ کے باعث میزبان طلعت حسین کو بریک لینا پڑ گئی۔ دیگر مہمانوں کی مداخلت کے باوجود بچ بچاو کرانا مشکل ہوگیا تھا۔
پاکستان کے الیکٹرانک میڈیا کی تاریخ میں انوکھا واقعہ اس وقت ہوا جب دنیا نیوز پر پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کا براہ راست انٹرویو جاری تھا۔ پروگرام میں بریک کے دوران چینل مالکان کی طرف سے ملنے والی ہدایات، مختلف ٹیلی فون کالز اور پروگرام کے اگلے حصے میں پوچھے جانے والے سوالات کے حوالے سے منصوبہ بندی سمیت سب کچھ راتوں رات لیک کر دیا گیا۔
اس واقعے نے الیکٹرانک میڈیا کی دنیا میں طوفان برپا کر دیا تھا اور سپریم کورٹ نے اس لیک ویڈیو پر از خود نوٹس بھی لیا تھا۔

شیئر: