Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایرانی حملے میں 11 فوجی زخمی ہوئے‘

امریکی فوجی ترجمان کے مطابق اڈے پر حملے کے وقت 1500 فوجی موجود تھے، (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ نے اعتراف کیا ہے کہ آٹھ جنوری کو عراق میں امریکی ہوائی اڈوں پر ایران کے فضائی حملے میں اس کے 11 فوجی زخمی ہوئے تھے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان میں اس بات کا اعتراف کیا گیا، تاہم انہوں نے کہا کہ ’اس حملے میں کوئی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا۔‘
امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان کیپٹن بل اربن کا کہنا ہے کہ ’عین الاسد کے فوجی اڈے پر حملے میں کئی فوجیوں کو سر پر چوٹیں آئیں جن کا علاج کیا گیا اور ان کا ابھی مزید معائنہ کیا جا رہا ہے۔  
ترجمان کے مطابق ’اعلیٰ حکام کی جانب سے پیشگی اطلاع کے بعد فوجی اڈے پر حملے کے وقت وہاں موجود 1500 فوجی بنکر میں چلے گئے تھے۔‘
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی فوج کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ’ایران کی جانب سے عراق میں موجود امریکہ کے فوجی اڈوں پر حملے میں عمارت کو نقصان پہنچا تاہم کوئی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔‘   

امریکی صدر نے کہا تھا کہ حملے میں کوئی فوجی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا (فوٹو: اے ایف پی)

صدر ٹرمپ نے بھی حملے کے بعد اگلی صبح کو کہا تھا کہ’ گذشتہ رات کے حملے میں کسی امریکی فوجی کو نقصان نہیں پہنچا۔‘
تاہم ترجمان سینٹرل کمانڈ کا کہنا ہے کہ ’ایرانی حملے کے بعد احتیاطاً عملے کے کچھ ارکان کو عین الاسد ایئر بیس سے منتقل کر دیا گیا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’آٹھ افراد کو لینڈ سٹول ریجنل میڈیکل سینٹر جرمنی اور تین کو علاج کے لیے کیمپ عارف جان کویت منتقل کیا گیا۔‘
ترجمان کے مطابق ’ایرانی حملے میں عراق میں اربیل کے فوجی اڈے کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف لڑنے والے امریکی اور اتحادی فوجی موجود تھے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’صحت یاب ہونے کے بعد عملے کے ارکان واپس عراق پہنچ کر اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔‘

شیئر: