Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جہاز پر چڑھنے سے قبل حمل ٹیسٹ کرانے پر مجبور کیا گیا‘

ایئرلائن نے بعدازاں خاتون سے معافی بھی مانگی (فوٹو: روئٹرز)
ہانگ کانگ کی ایک ایئرلائن نے جاپانی خاتون کو پیسیفک آئی لینڈ جانے والے جہاز میں سوار ہونے سے پہلے زبردستی حمل کا ٹیسٹ کرانے پر مجبور کیا۔ 
پیسیفک آئی لینڈ کا سائی پان جزیرہ ان خواتین کے لیے ایک مشہور ہے جو امریکہ کی سرزمین پر بچہ پیدا کرنا چاہتی ہیں تاکہ بچے کے لیے امریکی شہریت حاصل کی جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو 25 سالہ میدوری نشیدہ نامی جاپانی خاتون کو ایک محافظ کے ہمراہ ہانگ کانگ ایئرپورٹ کے پبلک ٹوائلٹ بھیجا گیا اور انہیں امریکی جزیرے سائی پان کے لیے سفر سے قبل ایک سٹرپ کے ذریعے حمل جانچنے کو کہا گیا۔
انہوں نے سوالنامے میں یہ واضح کیا کہ وہ حاملہ نہیں ہیں مگر ایئرپورٹ کے عملے نے انہیں ٹیسٹ کرانے پر مجبور کیا جو ایسی خواتین کے لیے ضروری قرار دیا گیا ہے جن کا وزن یا جسمانی ساخت ایک حاملہ خاتون سے مشابہت رکھتی ہو۔
ان کے ٹیسٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ حاملہ نہیں تھیں۔ نشیدہ نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ ’یہ میرے لیے ذلت آمیز اور ذہنی کوفت کا باعث بننے والا تجربہ تھا۔‘
وہ سائی پان میں ہی پلی بڑھی ہیں اور ان کا خاندان 20 سال تک اس جزیرے پر رہا ہے۔

حاملہ خواتین بچے کو امریکی شہریت دلوانے کے لیے اس جزیرے کا رُخ کرتی ہیں  (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

بعدازاں ایئر لائن نے میدوری نشیدہ سے معافی مانگی اور ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم نے فوری طور پر حمل کی جانچ کا یہ عمل منسوخ کر دیا ہے، ہم اس کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہونے والی خواتین سے معافی کے طلبگار ہیں۔‘
ہانگ کانگ ایکسپریس نے بتایا کہ فروری 2019 میں سائی پان جانے والی پروازوں کے لیے یہ اقدام اٹھایا گیا تھا تاکہ امریکہ کے تارکین وطن کے لیے بنائے گئے قوانین مجروح نہ ہوں۔ ’ہمیں اس سارے عمل سے ہونے والی پریشانی کا اندازہ ہے۔‘
شعبہ صحت کے مقامی حکام کے مطابق 2018 میں جنوبی ماریانا جزیرے پر 600 کے قریب بچوں کی پیدائش ہوئی تھی جن میں سے 575 بچے چین کی خواتین کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔ 

شیئر: