Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سڑکوں پر اشیا فروخت کرنے والا پاکستانی ’رہنما‘ بن گیا

مساجد کے باہر کھلونے اور سڑکوں پر مسواک بھی فروخت کی۔ فوٹو، الاخباریہ چینل
اس میں شک نہیں کہ لگن سچی ہو تو منزل آسان ہو جاتی ہے۔ ریاض میں مقیم پاکستانی نوجوان نے اس کہاوت کو سچ ثابت کر دیا۔
14 برس کی عمر میں جب والد پاکستان منتقل ہو گئے تو سلمان عمرانی نے نہ صرف اپنی والدہ اور بہن کی کفالت کی بلکہ دن رات محنت مزدوری کرکے عرب معاشرے میں بھی نمایاں مقام حاصل کر لیا۔

بے پناہ مشکلات کے باوجود ہمت نہ ہاری ۔ فوٹو،الاخباریہ چینل 

سلمان عمرانی کی حالات زندگی جاننے کے لیے مقامی نیوز چینل" الاخباریہ" نے خصوصی ملاقات کی جس میں انہوں نے بتایا ’14 برس کی عمر میں والد صاحب پاکستان منتقل ہو گئے مگر میں اور والدہ سعودی عرب سے جانا ہی نہیں چاہتے تھے'۔
عمرانی نے مزید کہا 'والد صاحب کی پاکستان روانگی کے بعد گھر جہاں والدہ، چھوٹی بہن اور بھائی تھے کی تمام ترذمہ داری مجھ پر عائد ہو گئی، گھر کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے میں نے سڑک پر 'مسواک' فروخت کرنا شروع کی تاکہ گزارا کیا جاسکے،۔
ساتھ ہی ساتھ مسجدوں کے باہر کھلونے فروخت کرنے کا بھی کام شروع کیا۔ بعد ازاں پرانا سامان فروخت کرنے والی مارکیٹ 'حراج ' میں لگنے والے ' لنڈا بازار' میں پرانے کپڑوں کی خرید و فروخت سے بھی منسلک رہا'۔

والد کے پاکستان منتقل ہونے کے بعد ذمہ داریاں 14 سالہ سلمان پر آگئیں ۔ فوٹو، الاخباریہ 

سلمان نے اپنی زندگی کے اوراق پلٹتے ہوئے مزید کہا 'زندگی کے روز وشب اسی طرح گزرتے رہے، میں نے ہمت نہ ہاری، میرے سامنے ایک ہدف تھا کہ اپنے گھر والوں کی سرپرستی کرنا ہے جس کے لیے دن رات محنت کی اور ساتھ ساتھ تعلیم بھی حاصل کرتا رہا'۔
'پرانی گاڑیاں فروخت کرنے والی مارکیٹ میں بھی کچھ عرصہ کام کیا مگر وہاں کامیابی نہ مل سکی، الغرض مختلف طریقے اختیا ر کرکے اہل خانہ کے لیے باعزت روزی کماتا رہا'۔
'عمر کے 17 ویںبرس ریاض کی ایک چھوٹی سی فلاحی تنظیم میں ڈرائیور کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا یہ میری باقاعدہ پہلی نوکری تھی جسے میں نے دل لگا کر کیا'۔
سلمان عمرانی نے ڈرائیور کے طور پر ملازمت کے ساتھ ساتھ تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا، ٹی وی کو عربی میں انٹرویو دیتے ہوئے سلمان کا کہنا تھا  'مجھے زندگی میں باقاعدہ پیشہ ورانہ رہنمائی نہیں ملی خود ہی اپنے لیے زندگی کی راہیں متعین کیں'۔

پیشہ ورانہ رہنمائی سے محروم رہنے والا آج دوسروں کے لیے مشعل راہ بن گیا۔ فوٹو: الاخباریہ 

9 مختلف زبانوں پر عبور رکھنے والے سلمان عمرانی نے جو پیشہ اختیار کیا وہ دوسروں کو پیشہ ورانہ رہنمائی فراہم کرنے کا تھا اس طرح سڑکوں پر مختلف اشیا فروخت کرنے والا دوسروں کے لیے عملی زندگی میں رہنمائی فراہم کرنے والا بن گیا۔
سلمان کا کہنا تھا کہ 'جن حالات سے میں گزرا تھا میری خواہش ہے کہ دوسرے ان مشکل حالات سے نہ گزریں اس لیے میں نے 'لائف کوچ' کا پیشہ اختیار کیا تاکہ دوسروں کو وہ رہنمائی فراہم کرسکوں جومجھے نہیں ملی'۔

شیئر: