Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اور سناؤ! کیا ہو رہا ہے؟ ابھی کال کرتا ہوں

چند جملے ایسے ہیں جو ہر پاکستانی کی فطرت میں رچ بس گئے ہیں (فوٹو: گیٹی امیجز)
جانے انجانے، چلتے پھرتے یا سوتے جاگتے میں، چند جملے ایسے ہیں جو ہر پاکستانی کی فطرت میں کچھ یوں پائے جاتے ہیں جیسے سانس اور دھڑکن، سُر اور تال اور صبح و شام کا ملاپ۔
جب ہمارے منہ سے نکلنے والے یہی جملے لوگ سنتے ہیں تو ہو سکتا ہے انہیں ناگوار بھی گزرے، لیکن اظہار شاید اس لیے نہیں کرتے کیونکہ وہ بھی ہم میں سے ہی ہیں اور یقیناً یہی جملے دوسروں کو بھی کہتے ہوں گے۔
یہ ارادتاً بولے جاتے ہیں نہ کسی خاص مقصد کے لیے، بس عادتاً ہی ادا ہو جاتے ہیں۔ یہ بلاتفریق ہوتے ہیں ان میں ماں باپ، رشتےدار، دوست، اساتذہ، کولیگز، آفس والے انکل، ریڑھی والے چاچا، سڑک پر کھڑے بھائی سمیت دیگر لوگ سب برابر کے حصے دار ہیں۔
اب خود ہی دیکھ لیں، کیا زمین نہیں لرز اُٹھے گی اس دن جب آپ کی امی نے سبزی والے سے ایک روپیہ بھی نہ کم کرایا ہو؟

کیا اس دن ہم ایک اور جنم نہیں لے لیں گے جس دن ہم نے کسی کو وقت پر کال بیک کر لی؟

اور جب کوئی یہ پوچھ لے کہ کتنی دیر میں پہنچ رہے ہو تو ہمارا جواب لازمی یہی ہوتا ہے کہ بس 5 منٹ، چاہے ہم اس وقت مریخ سے ہی کیوں نہ ٹیک آف کر رہے ہوں۔

رہی بات چاہ کی تو پاکستان میں کسی کی بھی چاہت چائے سے بڑھ کر نہیں ہو سکتی۔ کوئی اس سے آگے بڑھنے کی جرات کرے بھی تو آگے ’عشق ممنوع‘ کا بورڈ لگا نظر آتا ہے۔ ہر آفس جانے والے کی سب سے گہری دوستی اپنے ٹی بوائے سے ہوتی ہے۔ آخر وہی تو ہے جو ہمیں اپنی اصل ’چاہ‘ سے ملاتا ہے۔

ملنے ملانے سے یاد آیا، اور سناؤ؟ جی ہاں، آپ ہی سے پوچھ رہی ہوں۔

اُردو نیوز کی طرف سے آپ بھی یہ کامکس ایک مسکراہٹ کے ساتھ انجوائے کریں اور شیئر بھی۔

شیئر: