سوشل میڈیا نے اظہار رائے کو آسان بنا دیا ہے، بعض اوقات سوشل میڈیا کے باعث بہت سے مسائل کا حل بھی ملتا ہے۔ بہت سی چیزوں پر ڈسکشن بھی ہوتی ہے۔ خواتین کے بہت سے ایسے مسائل، ایسے دکھ جو وہ عام زندگی میں کسی سے شیئر نہیں کر سکتیں وہ مختلف خواتین کے لیے بنے گروپس میں شیئر کرتی ہیں۔ ان کے حل پر بحث ہوتی ہے۔ فی زمانہ ٹینشن ختم کرنے اور مثبت رویوں کو فروغ دینے کے لیے یہ ایسی ڈسکشنز ناگزیر ہیں۔
اگر عمومی طور پر رویوں کی بات کی جائے تو ہمارے ہاں عام طور پر کسی کی نجی زندگی کے حوالے سے سوال جواب بڑے آرام سے کر لیے جاتے ہیں ایسے سوالات جن کا جواب ہمارے لیے ضروری نہیں ہوتا۔ مثلاً شادی کب کر رہی ہو۔ شادی کر لی تو بچے نہیں ہوئے؟ خوش خبری کب سنا رہی ہو؟ بیٹیاں ہیں تو بیٹا نہیں ہوا؟ ہمدردی کی آڑ میں ایسے جملے کہے جاتے ہیں کہ دوسرا خود ترسی میں مبتلا ہو جائے۔ محرومی کا احساس بڑھ جائے۔
مزید پڑھیں
-
پشاور کا ڈھابہ اور وہاں چائے پیتی لڑکیاںNode ID: 447171
-
برطانیہ کے ’روکھے پھیکے‘ انتخاباتNode ID: 448376
-
دہلی کی مزاحمت کرنے والی لڑکیاںNode ID: 448576
-
’مہندی کا رنگ اترتا ہے تو محبت کی قلعی کھلتی ہے‘Node ID: 451486