پاکستان میں ان دنوں ایک طرف تو پنجاب میں اقتدار کی رسہ کشی تو دوسری جانب آٹے اور چینی کا بحران میڈیا پر چھایا ہوا ہے لیکن ان سب سے ہٹ کر جس کا سب سے زیادہ تذکرہ ہو رہا ہے وہ ہے ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ کی آخری قسط۔
’میرے پاس تم ہو‘ کو حالیہ تاریخ کی مقبول ترین سیریز کہا جا سکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر چاہے ملکی مسائل پر کتنی ہی سنجیدہ بحث ٹرینڈ کر رہی ہو اس میں آپ کو ’آٹا نہیں تو کیا میرے پاس تم ہو‘ کا کمنٹ لازمی ملے گا اور اس میں خواتین سے زیادہ مردوں کے کمنٹ دیکھنے کو ملیں گے جن کے بارے میں عام رائے یہ پائی جاتی ہے کہ ڈراموں سے زیادہ انھیں نیوز چینلز کے ٹاک شوز میں دلچسپی ہوتی ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
’جب تک لوگ پسند کریں گے، آئٹم نمبر آتا رہے گا‘Node ID: 454331
-
’اسلامی نظریاتی کونسل زندگی تماشا کا تنقیدی جائزہ لے گی‘Node ID: 454356
-
ماہرہ کہتی ہیں ’بھائی ہم نہیں ہوتے ایڈجسٹ‘Node ID: 454691
اسی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے سوچا کہ چلیں ہم بھی شائقین کے ساتھ سنیچر کو اس ڈرامے کی آخری قسط سنیما گھر میں دیکھتے ہیں اور ٹکٹ کے حصول کے لیے انٹرنیٹ پر آن لائن ٹکٹ کے ہر پلیٹ فام کو کھنگال کر دیکھ لیا لیکن کامیابی نہیں ملی اور اب ٹیلی فون پر آخری کوششیں جاری ہیں کہ کسی طرح جان پہچان نکال کر ایک ہی ٹکٹ مل جائے تو باقی دوستوں رشتہ داروں کے سامنے ایسے لہراؤں کہ جیسے میگا لاٹری نکل آئی ہو لیکن حالات کو دیکھتے ہوئے ایسا مشکل ہی لگ رہا ہے کیونکہ باکس آفس کے مطابق جعمرات تک ایک کروڑ بیس لاکھ مالیت کے ٹکٹ ایڈوانس میں خریدے جا چکے تھے۔
چلیں ٹکٹ کے انتظار تک آپ کو ڈرامہ کے بارے میں کچھ بتاتے ہیں کہ اس میں ایسا کیا مختلف تھا کہ پچیس جنوری کو شاید ایسے حالات ہوں جیسا کہ بڑوں سے سنا تھا کہ ڈرامہ ’وارث‘ کی قسط آن ایئر ہوتے ہی بازاروں میں سناٹا چھا جاتا تھا۔
پاکستانی ٹی وی ڈراموں میں عورت کا کردار ہمشہ ہی مظلوم دکھایا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے چاہے ڈرامہ کسی بھی چینل پر دکھایا جائے اُس کو پسند کرنے اور دیکھنے والوں میں سرفرست خواتین ہی ہوتی ہیں۔
مگر حال ہی میں ایک ایسا ڈرامہ پاکستان کے ٹی وی چینل پر نشر کیا گیا جس نے نہ صرف ریٹنگ کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے بلکہ اس کو پسند کرنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد مرد حضرات کی ہے۔ شاید اس کی بنیادی وجہ اس ڈرامے کی کہانی ہے۔
اس کا اظہار ڈرامے میں منفی کردار ادا کرنے والے عدنان صدیقی نے بھی کیا ہے۔

ڈرامہ نگار خلیل الرحمن قمر کی اس کہانی ’میرے پاس تم ہو‘ میں عورت کو ایک ایسے کردار کے طور پر پیش کیا گیا ہےجو دولت کی خاطر اپنے شوہر سے بے وفائی کر لیتی ہے۔ اس ڈرامے کو جہاں مردوں کی جانب سے خوب پذیرائی مل رہی ہے وہیں خواتین نے عورت کے کردار کو انتہائی منفی دکھانے پر خلیل الرحمن قمر کو تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے ہیں۔
دوسری طرف خلیل الرحمن قمر کا یہ پہلا ایسا ڈرامہ نہیں ہے جس میں خواتین کو ایسے کردار میں دکھایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے دیگر ڈراموں’ذرا یاد کر‘ اور ’تو دل کا کیا ہوا‘ میں بھی نظر آیا ہے۔ اگر اس ڈرامے کی بات کی جائے تو پاکستان کے ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے دیگر ڈراموں سے مختلف ہے۔
’میرے پاس تم ہو‘ دیگر ڈراموں سے مختلف کیسے ہے؟
اگر آپ نے یہ ڈرامہ دیکھا ہے، تو میرا اندازہ ہے کہ آپ کو یہ سمجھنے میں مشکل پیش نہیں آئے گی کہ اس ڈرامے کی مقبولیت دیگر ڈراموں سے زیادہ کیوں ہے؟

’میرے پاس تم ہو‘ اے آر وائی ڈیجیٹل پر ہر ہفتے کو آٹھ بجے پیش کیا جاتا ہے اور اسی دوران عمیرا احمد کا ڈارمہ ’الف‘ بھی پیش کیا جاتا ہے۔ شائقین کی جانب سے اس ڈرامے کو بھی پسند کیا جا رہا ہے مگر ’میرے پاس تم ہو‘ کی بات ہی الگ ہے۔ ہر ہفتے ٹی وی پر نشر ہونے کے بعد یہ ڈرامہ فورا ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن جاتا ہے اور اس کے ڈائیلاگ زبان زد عام ہو جاتے ہیں۔ یہ دیگر پاکستانی ڈراموں سے مختلف اس طرح سے بھی ہے کہ اس سے قبل مختلف ڈراموں اور فلموں میں بے وفائی کا الزام ہمیشہ مردوں پر لگایا جاتا تھا۔ مگر شاید ہی کسی کہانی میں یہ دکھایا گیا ہے، جس میں ایک عورت پیسے کے لیے اپنے شوہر سے بے وفائی کر لیتی ہے، اور ایک امیر آدمی کے پاس چلی جاتی ہے۔
میرے پاس تم ہو کے مشہور ترین ڈائیلاگز :
خلیل الرحمن قمر کی بات اگر ہو رہی ہے تو یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ وہ معاشرے میں مردوں کو عورتوں کے مقابلے میں زیادہ مظلوم سمجھتے ہیں۔ جس کی عکاسی اکثر اُن کے ڈراموں میں نظر آتی رہتی ہے۔ مگر ان کے بارے میں ایک اور بات بھی جو مشہور ہے، وہ ہیں ان کے زبردست اور انوکھے ڈائیلاگز۔ ٹوئٹر ہو یا ڈرائنگ رومز ان کے ڈائیلاگ کی دھوم ہر جگہ نظر آتی ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے ان کی باتیں ہر مرد کے دل کی آواز ہوں۔
کچھ مشہور ڈائیلاگز یہ ہیں:
’اس دو ٹکے کی لڑکی کے لیے آپ مجھے پچاس میلن دے رہیں ہیں۔‘
’شوہر بیوی کا مجرم ہو جائے تو اس کے ساتھ باقی کا وقت اچھا گزرتا ہے۔‘
’محبت کوئی سٹاک مارکیٹ نہیں ہے یہاں ایک بار بھاؤ گر گیا تو بس گر گیا۔‘
’محبت میں دو طرح کے گناہگار ہوتے ہیں۔ ایک جو بے وفا ہوتے ہیں، اور ایک جو بے وفاوں کے لیے روتے ہیں۔‘

’شرک تو خدا بھی معاف نہیں کرتا۔‘
ان جیسے بے شمار ڈائیلاگز نے سننے والوں کو نہ صرف اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔ بلکہ انھیں ڈائیلاگز کی وجہ سے اس ڈرامے کی پہلی قسط کی ٹی آر پی10.9فیصدرہی جو کہ کسی بھی ڈرامے کی پہلی قسط کی اب تک سب سے زیادہ ہے۔
اس کے بعد ندیم بیگ کی ڈائریکشن میں بننے والے اس ڈرامے کی تیسری قسط کی ٹی آر پی 15.5فیصد رہی جو کہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں نیا ریکارڈ ہے۔ اور ایسے ہی دیکھتے ہی دیکھتے اس ڈرامے نے ہر گھر کی ٹی وی سکرین میں جگہ بنا لی۔
گرینڈ فینالے یا عظیم الشان اختتام
تجسس اور جذبات سے بھرپور اس کہانی کے آخر میں کیا ہو گا اس سے متعلق ہر جگہ مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ کیا دانش مہوش کو معاف کر دے گا؟ کیا دانش رومی کی ٹیچر ہانیہ سے شادی کر لے گا؟ آخر ہو گا کیا اس بات کا فیصلہ تو ہفتے کو ہو ہی جائے گا۔ مگر سوشل میڈیا پر ہر کوئی اس ڈرامے کی آخری قسط سے متعلق کہانی کے آخر پر میم شیئر کررہا ہے۔ ایک ٹویٹر صارف محمد اویس نے لکھا کہ ایران کو امریکہ کی ٹینشن ہے اور امریکہ کو ایران کی مگر پاکستانیوں کو یہ ٹینشن ہے، کہ کہیں دانش مہوش کو معاف نہ کر دے۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں