پاکستان شوبز انڈسٹری کے نامور اداکار اور فلم ڈائریکٹر سرمد کھوسٹ کی فلم ’زندگی تماشا‘ کے تنقیدی جائزے کے لیے مرکزی فلم سینسر بورڈ نے اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے منگل کو اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ پروڈیوسر کو فلم کی ریلیز مؤخر کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
’پاکستانی فلم انڈسٹری نے اپنی انفرادیت کھو دی ہے‘Node ID: 437161
-
’کوئی کیا کہتا اور سوچتا ہے مجھے پرواہ نہیں‘Node ID: 441311
-
رانی مکھر جی کی نئی فلم پر احتجاج کیوں ہو رہا ہے؟Node ID: 443646
پنجاب سینسر بورڈ نے فلم ’زندگی تماشا‘ کی نمائش پر پابندی لگا دی ہے۔ سینسر بورڈ نے فلم کے ہدایت کار سرمد کھوسٹ کو 3 فروری کو فلم کے دوبارہ ریویو کے لیے انتظامات کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
سرمد کھوسٹ سینسر بورڈ کے حتمی فیصلے تک فلم ریلیز نہیں کر سکتے، فلم کو مختلف شکایت موصول ہونے کے بعد ریلیز کرنے سے روکا گیا ہے۔ اس سے قبل فلم زندگی تماشا 24 جنوری کو ملک بھر میں ریلیز کی جانی تھی۔
مرکزی فلم سنسر بورڈ نے فلم “زندگی تماشہ” کا تنقیدی جائزہ لینے کے لئے فوری طور پر اسلامی نظریاتی کونسل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پروڈیوسر کو فلم کی ریلیز مؤخر کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی۔
— Dr. Firdous Ashiq Awan (@Dr_FirdousPTI) January 21, 2020
پنجاب سینسر بورڈ کے بعد سندھ سینسر بورڈ نے بھی فلم کو ریلیز سے روک دیا ہے جبکہ کراچی میں فنون لطیفہ کی تقریبات کے لیے مشہور کیفے ’دی سیکنڈ فلور‘ نے فلم کی کاسٹ کے ساتھ طے شدہ ایونٹ منسوخ کردیا ہے۔
سرمد کھوسٹ کی یہ فلم اپنی ریلیز سے پہلے ہی خبروں کی زینت بنی ہوئی ہے اور بعض حلقوں کی جانب سے اعتراض کے بعد یہ فلم متنازع ہو چکی ہے۔

اس فلم کے حوالے سے تبصرے اس وقت شروع ہوئے جب اس فلم کا ٹریلر ریلیز ہوا جس کے بعد سرمد کھوسٹ نے اتوار کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ’پاکستانی عوام کے نام ایک کھلا خط‘ کے عنوان سے ایک پوسٹ شیئر کی تھی جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ انہیں فلم ’زندگی تماشا‘ کو ریلیز سے روکنے کے لیے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے یہ سوال بھی پوچھا کہ کیا انہیں اس فلم کو ریلیز سے روک دینا چاہیے؟
Getting dozens of threatening phone calls and msgs. Should I withdraw Zindagi Tamasha? pic.twitter.com/OJB396B1xq
— Sarmad Khoosat (@KhoosatSarmad) January 19, 2020
انہوں نے اپنی فلم سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے لکھا کہ ’میں نے فلم میں کسی خاص فرقے کو ٹارگٹ نہیں کیا بلکہ یہ ایک اچھے مسلمان کی زندگی پر مبنی کہانی ہے۔ اگر داڑھی رکھنے والا شخص مولوی کہلاتا ہے تو یقین کیجیے یہ فلم ایک اچھے مولوی کے متعلق ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ ’زندگی تماشا کسی طور پر متنازع فلم نہیں اور اسے سینسر بورڈ کی جانب سے بھی کلئیرنس سرٹیفکیٹ مل چکا ہے۔‘
میں بھی پاکستان ہوں
An open letter to:@ImranKhanPTI@ArifAlvi #Chiefjusticeofpakistan #Chiefofthearmystaffpakiatan#ministerofinformationpakistan@DanyalGilani #censorboardofpakistan #ZindagiTamasha #pakistanicinema pic.twitter.com/D10lS1V1gw— Sarmad Khoosat (@KhoosatSarmad) January 16, 2020