Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طبی شعبے کے افراد ’اجیر‘ سسٹم سے کیسے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

سعودی عرب میں تارکین کی بڑی تعداد صحت کے شعبے سے منسلک ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
قارئین کرام گزشتہ قسطوں میں سعودی عرب میں رائج 'اجیر سسٹم ' کے بارے میں وضاحت سے لکھا جا چکا ہے۔ زیر نظر مضمون میں چند اہم نکات کی نشاندہی کریں گے جس کے تحت ایسے افراد جو طب کے شعبے سے منسلک ہیں مستفید ہوسکیں۔
مملکت میں تارکین کی بڑی تعداد صحت کے شعبے سے منسلک ہے جن میں ڈاکٹر، نرسیں، ورارڈ بوائے، لیب ٹیکنیشن، فارماسسٹ وغیر ہ شامل ہیں۔ ان شعبوں میں کام کرنے والوں کے لیے بھی اجیر سسٹم کارآمد ہو سکتا ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ درست طریقے سے اس پرعمل کیا جائے۔
 سعودی عرب میں وزارت محنت و سماجی بہبود کے قانون اجیر کے تحت مختلف کیٹگریز بنائی گئی ہیں جو اجیر سسٹم سے مستفیض ہونے کے اہل ہیں۔ گزشتہ قسطوں میں مجموعی طور پر مذکور ہ سسٹم سے مستفیض ہونے کے بارے میں بتایا جاچکا ہے تاہم صحت کے شعبے سے بڑی تعداد میں غیر ملکی منسلک ہیں اس لیے وزارت محنت کی جانب سے مذکورہ شعبے کے لیے علیحدہ نکات واضح کیے گئے ہیں تاکہ درست طور پر مذکورہ سہولت سے مستفیض ہوا جاسکے۔

 

شعبہ طب سے منسلک افراد کس طرح اجیر سے استفادہ کریں؟

سب سے پہلے اس امر کی وضاحت ضروری ہے کہ اجیر سسٹم کا مقصد مملکت میں رہنے والے پیشہ ور غیر ملکیوں کی خدمات سے مستفیض ہوتے ہوئے انہیں عارضی طور پر بہتر مواقع میسر کرنے کے علاوہ ایسے ادارے جو سعودائزیشن یعنی مقامی افراد کو مقررہ کوٹے کے مطابق روزگار فراہم کر رہے ہیں کو مشکل حالات میں سپورٹ کرنا ہے تاکہ وہ عارضی طور پر درپیش مشکل حالات سے نکل سکیں۔
وزارت محنت کے قانون اجیر کے تحت طب کے شعبے سے منسلک افراد کو اجیر کی خصوصی مراعات دی جاتی ہیں۔ ایسے ادارے جن میں سعودائزیشن کی شرح نسبتا کم ہو مگر وہ انتہائی حد سے کم نہ ہو انہیں 'گرین لو'کیٹگری میں رکھا جاتا ہے۔
وہ ادارے جو 'گرین لو 'کیٹگری میں شامل ہیں وہ قانون کی رو سے اجیر کی سہولت سے مستفیض ہوسکتے ہیں۔اجیر قانون کے تحت طبی کارکنوں کی عارضی منتقلی کی بنیادی شرط یہ ہے کہ جو ادارے اپنے کارکن دوسرے ادارے کو عارضی طور پر دینا چاہتے ہیں یاایسے کارکن جو دوسرے ادارے میں عارضی خدمات انجام دینے کے خواہشمند ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ دونوں اداروں کا لائسنس ایک شعبے یعنی طب کا ہو۔
میڈیکل کے شعبے میں کام کرنے والے ادارے کے کارکن کسی دوسرے شعبے میں کام کرنے کے اہل نہیں ہوں گے نہ ہی مذکورہ شعبے کے ادارے کو اس امر کی اجازت ہو گی کہ وہ کسی دوسرے شعبے سے منسلک ادارے کو اپنے کارکن عارضی طور پر فراہم کر ے۔

اجیر کی سہولت حاصل کرنے کے لیے وزارت محنت کی جانب سے ذیلی ادارہ قائم کیا گیا ہے جسے " اجیر " کا ہی نام دیا گیا ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)

 واضح رہے مذکورہ شرط  شعبے طب سے منسلک اداروں کے لیے  اہم ہے جس میں پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی نوعیت انتہائی حساس ہوتی ہیں۔ ایسے ادارے جو ریڈزون میں ہوں وہ کسی صورت اجیر کی خدمات سے استفادہ نہیں کر سکتے۔

اجیر میں کس طرح رجسٹر کیاجائے؟

اجیر کی سہولت حاصل کرنے کے لیے وزارت محنت کی جانب سے ذیلی ادارہ قائم کیا گیا ہے جسے " اجیر " کا ہی نام دیا گیا ہے۔ مذکورہ ادارے میں آن لائن رجسٹریشن کی سہولت فراہم کی گئی ہے جس کا ویب ایڈریس www.ajeer.com.sa ہے۔
 مذکورہ ویب لنک پر جانے کے بعد سسٹم میں اکاؤنٹ بنایا جاتا ہے۔ دوسرے مرحلے میں وہ ادارہ جو اپنے کارکن کواجیر کی سہولت فراہم کرتا ہے کی جانب سے اس ادارے کو جو کارکن کی خدمات عارضی طورپر حاصل کرنے کے خواہشمند ہے کے مابین معاہدہ کیا جاتا ہے جس کے لیے فریقین کی رضامندی انتہائی ضروری ہے۔
آن لائن رجسٹریشن اور باہمی مصدقہ معاہدے کو سسٹم میں اپ لوڈ کرنے کے بعد اجیر یعنی عارضی طور پر کام کرنے کااجازت نامہ حاصل کر لیا جاتا ہے۔
اجیر قانون کے مطابق ایک کارکن کی خدمات 12ماہ تک حاصل کی جاسکتی ہیں تاہم اس میں وقت اور حالات کے مطابق توسیع کا بھی امکان ہوتا ہے۔
اجیر سسٹم سے موجودہ حالات میں بڑے پیمانے پر فارماسسٹ مستفیض ہو سکتے ہیں جبکہ لیب ٹیکنیشنز بھی اس قانون سے استفادہ کر سکتے ہیں۔

شیئر: