Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 فٹنس سینٹرز: خواتین کی فیس زیادہ کیوں؟

کئی لیڈیز سینٹرز خواتین کو یوگا کی ٹریننگ دے رہے ہیں، فوٹو: ٹوئٹر
سعودی عرب میں قائم فٹنس سینٹرز میں خواتین کی فیس زیادہ اور مردوں کی کم رکھی گئی ہے۔
الوطن اخبار کے مطابق سعودی حکومت نے سکولوں میں طالبات کے لیے کھیلوں کی سہولتیں مہیا کی ہیں۔ سپورٹس کا مضمون کورس میں شامل ہے۔
 کئی شہروں میں خواتین کے لیے فٹنس سینٹرز بھی قائم ہیں۔
جدہ شہر کے بڑے سپورٹس سینٹرز کے جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مردانہ اور زنانہ حصوں کا اشتراک ایک دوسرے سے مختلف ہے۔

کئی شہروں میں خواتین کے لیے بھی فٹنس سینٹرز قائم ہیں، فوٹو :ٹوئٹر

 مثال کے طور پر ایک جم کے مردانہ سیکشن سے زر اشتراک دریافت کیا گیا تو بتایا گیا کہ ’ ایک سال کی فیس پانچ سے چھ ہزار ریال کے درمیان ہے جبکہ چھ ماہ کی ممبرشپ 3 ہزار ریال ہے۔ لیڈیز سیکشن سے سالانہ ممبر شپ کی فیس دریافت کی گئی تو سالانہ آٹھ ہزار اور چھ ماہ کی ممبرشپ چھ ہزار ریال ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’سپورٹس سینٹرز میں ناجائزمنافع کمانے کا رواج پھیلا ہوا ہے۔ بعض سینٹرز کے مالکان ذاتی ٹرینر کے نام پر سپیشل فیس وصول کررہے ہیں۔ کبھی کبھار سپیشل ٹرینر کی فیس سات ہزار ریال تک بھی پہنچ جاتی ہے‘۔ 
ایک اور سپورٹس سینٹر سے رجوع کیا گیا تو پتا چلا کہ مخصوص کلاسزکی فیس چارہزار ریال تک لی جا رہی ہے۔ 

حکومت نے سکولوں میں طالبات کے لیے سپورٹس کی سہولتیں مہیا کی ہیں، فوٹو: ٹوئٹر

سپورٹس کے بعض شائقین انٹرنیٹ کے ذریعے سپیشل ٹرینر کا انتخاب کرنے لگے ہیں۔ یہ انہیں خاص ورزش کراتے ہیں اور ایک فاصلے سے ان کی نگرانی بھی کرتے ہیں۔ اس کی فیس 200 سے 400 ریال تک ہوتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ ’مقامی سپورٹس سینٹر اور انٹرنیشنل سپورٹس سینٹرز کے نرخ ناموں میں فرق ہے۔ ایک بڑے ملک کے سپورٹس سینٹر کا زراشتراک 10 سے 20 ڈالر ماہانہ ہے یعنی 37 ریال سے 75 ریال تک کی فیس وصول کی جاتی ہے جبکہ اس کا سالانہ زراشتراک 120 ڈالر مقرر ہے، ریال میں یہ رقم 450 بنتی ہے۔
انٹرنیشنل سپورٹس سینٹر کے مالکان کسی بھی ملک میں وہاں کے معیار معیشت کو سامنے رکھ کر اس میں کچھ کمی بیشی بھی کرتے رہتے ہیں۔ 

بعض شائقین انٹرنیٹ کے ذریعے سپیشل ٹرینر کا انتخاب کرنے لگے ہیں، فوٹو: ٹوئٹر

سعودی عرب کے بعض سپورٹس سینٹرز نے ماہانہ 600 ریال فیس مقرر کر رکھی ہے۔ اس پر سپورٹس سینٹر سے رجوع کرنے والے نالاں ہیں۔ کئی لوگوں نے اس قسم کے سینٹرز میں جانا بند کر دیا ہے۔ یہ لوگ یو ٹیوب کے ذریعے اپنے گھروں میں ورزش پر اکتفا کرنے لگے ہیں۔ بعض لوگ سپورٹس سینٹرز کی مہنگی ممبرشپ سے پریشان ہو کر پبلک پارکس میں چہل قدمی کا سہارا لے رہے ہیں۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ’سپورٹس سینٹرز میں فیس کی کمی اور اضافہ مہیا خدمات کے حوالے سے ہوتا ہے۔ کئی سینٹر ایسے ہیں جو اپنے یہاں ایشیائی یا برازیلی ٹرینرزکے ذریعے کشتی بھی سکھاتے ہیں۔‘ 
 لیڈیز سپورٹس سینٹرز میں کئی رینرز ایسے ہیں جو خواتین کو یوگا وغیرہ کی ٹریننگ دے رہے ہیں۔

شیئر: