تھرپارکر کے مندر میں توڑ پھوڑ، چار نوعمر ملزمان گرفتار
تھرپارکر کے مندر میں توڑ پھوڑ، چار نوعمر ملزمان گرفتار
پیر 27 جنوری 2020 21:04
سندھ کے ضلع تھرپارکر کی تحصیل چھاچھرو کی پولیس نے شہر کے نواحی گاؤں کے ایک ہندو مندر میں مبینہ طور پر توڑ پھوڑ کرنے اور عبادت گاہ کی بے حرمتی کے الزام میں چار نوعمر لڑکوں کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے لڑکوں کی عمریں 12 سے 15 سال کے درمیان ہیں اور انہوں نے مندر میں چوری کرنے کی کوشش میں مورتی کو تھوڑا۔
ایس ایچ او چھاچھرو وسیم بخش نے اردو نیوز کو بتایا کہ گرفتار ملزماں کا تعلق چھاچھرو کے نزدیکی گاؤں علن آباد سے ہے۔
ان کے مطابق حراست میں لیے جانے والے ملزمان نے پولیس کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ پیسوں کی چوری کے لیے مندر میں گھسے تاہم وہاں ان سے مورتی گر کر ٹوٹ گئی۔
’ملزمان نے بتایا ہے کہ وہ سکول سے واپس آرہے تھے تو انہوں نے مندر سے پیسے چُرانے کا پلان بنایا لیکن اس کوشش میں ان سے مورتی نیچے گر گئی اور اس کا بازو ٹوٹ گیا۔‘
ایس ایچ او کے مطابق واقعہ کی ایف آئی آر اتوار کو مقامی رہائشی پریم کمار کی مدعیت میں چار نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی تھی جبکہ ملزمان کو پیر کے روز گرفتار کیا گیا ہے۔
’ملزمان کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 295، 427 اور 436 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور تینوں ملزمان کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔‘
خیال رہے کہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ295 کے تحت کسی بھی مذہب کی توہین کے مقصد سے عبادت گاہ کو نقصان پہنچانا، دفعہ 436 کے تحت کسی کے گھر کو تباہ کرنے کے مقصد سے آگ یا دھماکا خیز مواد استعمال کرنا جبکہ دفعہ 427 کے تحت ایسا کام کرنا جس سے کسی کا 50 روپے مالیت کا نقصان ہو، قابل سزا جرم ہے۔
سندھ میں ہندوؤں کے مندروں میں توڑ پھوڑ کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ ماضی میں بھی ایسے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔