ماہرین کے مطابق خمینی سپیس پورٹ پر سرگرمیاں جاری ہیں (فوٹو: اے پی)
ایرانی حکام اور سٹیلائٹ سے حاصل شدہ تصاویر کے مطابق ایران خلا میں مصنوعی سیارہ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
گذشتہ سال ایران کی خلا میں سٹیلائٹس بھیجنے کی تین کوششیں ناکام ہو گئی تھیں۔
امریکہ ایران کے خلائی پروگرام کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔ امریکہ کا الزام ہے کہ ایران خلائی پروگرام کی آڑ میں اپنے بلیسٹک میزائل پروگرام کو آگے بڑھا رہا ہے۔
عرب نیوز نے امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’میڈل بیری انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹیڈیز‘ کے ماہرین کا سان فرانسسکو میں قائم ’پلینٹ لیب آئی این سی‘ کی تصاویر کا جائزہ لینے کے بعد کہنا ہے کہ ایران سیمنان صوبے میں قائم ’امام خمینی سپیس پورٹ‘ کے لانچنگ پیڈ پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سٹیلائٹ سے لی گئی تصاویر کے مطابق سپیس پورٹ پر مختلف سرگرمیاں جاری ہیں۔ ماضی میں اس طرح کی سرگرمیاں خلا میں سیارہ چھوڑنے سے پہلے نظر آتی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران کے سرکاری اور نیم سرکاری میڈیا میں 1979 کے اسلامی انقلاب کی 41 ویں سالگرہ سے پہلے سٹیلائٹ خلا میں بھیجنے کے حوالے سے رپورٹیں آئی ہیں۔
عموماً ایران انقلاب کی سالگرہ کے جشن کے موقعے پر افواج، اپنے خلائی یا نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے کامیابیوں کا اعلان کرتا ہے۔
ایران کے وزیر برائے کمیونکیشن اینڈ ٹیکنالوجی محمد جاوید اظہری جہرومی، جو کہ 2021 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں متوقع امیدوار بھی ہیں، تواتر سے ملک کے خلائی پروگرام کے حوالے سے ٹویٹ کرتے رہتے ہیں۔
پیر کی رات کو اظہری جہرومی نے پلینٹ لیب کی جانب سے سٹیلائٹ تصاویر پر تبصرہ کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایران ’ظفر‘ نامی سٹیلائٹ خلا میں بھیجنے والا ہے۔
اس سے پہلے ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا نے اپنی ایک رپورٹ میں جہرومی کے حوالے سے بتایا تھا کہ ایران اس سال چھ سٹیلائٹ مدار میں بھیجے گا جن میں ظفر ون اور ٹو بھی شامل ہیں۔
ایران کا کہنا ہے کہ ظفر ون اور ٹو کمیونکیشن سٹیلائٹ ہیں۔ ایران کی جانب سے نئے مصنوعی سیارے خلا میں بھیجنے کی حالیہ تیاری گذشتہ سال ’پیام‘ اور ’دوستی نام‘ کے سیارے بھیجنے میں ناکامی کے بعد سامنے آئی ہے۔
گذشتہ سال اگست میں مصنوعی سیارہ بھیجنے میں ناکامی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توجہ بھی حاصل کی جنہوں نے اس ناکامی کی کلاسیفائیڈ تصاویر بھی ٹویٹ کی تھیں۔
سیارہ خلا میں بھیجنے کی مسلسل تین ناکام کوششوں کی وجہ سے ایران میں یہ خدشہ پایا جاتا ہے کہ ان ناکامیوں کے پیچھے شاید بیرونی مداخلت کار فرما ہے۔
ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں بھی اس کا حوالہ دیا اور لکھا ’امریکہ سفیر ایس ایل وی کی لانچنگ کے دوران ہونے والے تباہ کن واقعے میں ملوث نہیں۔ امید ہے ایران اس کی تباہی کے اسباب کا پتہ چلائے گا۔‘
امریکہ کا کہنا ہے کہ سٹیلائٹ لانچ اقوم متحدہ کی ان قراردوں کی خلاف ورزی ہیں جن میں ایران سے بلیسٹک میزائلوں کی تیاری کے لیے سرگرمیاں روکنے کا کہا گیا ہے۔