پاکستان کے صوبے بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے طلبہ کے احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا ہے، جس کے بعد 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گرفتار ہونے والے افراد کو کینٹ، سٹی اور دیگر تھانوں میں منقتل کر دیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کے طلبہ اور ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں جی پی او چوک پر دھرنا دے رکھا ہے۔
مزید پڑھیں
-
وی سی بلوچستان یونیورسٹی دستبردارNode ID: 439051
-
’پانی کے لیے احتجاج‘: طلبہ پر غداری اور بغاوت کا مقدمہNode ID: 444416
-
’یونیورسٹی میں پہلی بار اسلحہ استعمال ہوا‘Node ID: 448181
مظاہرین نے اس سے قبل بلوچستان اسمبلی کے سامنے ایک گھنٹے تک دھرنا دیا جس کے بعد انہوں نے جی پی او چوک کا رخ کر لیا اور ٹریفک معطل کر دی۔
احتجاجی مظاہرین نے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، وائس چانسلر بی یو ایم ایچ ایس ڈاکٹر نقیب اللہ کے خلاف نعرے بازی کی۔
اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا جس کے بعد درجنوں مظاہرین کو پولیس کی جانب سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے طالبات کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کی اور اس دوران خواتین پولیس اہلکاروں اور طالبات میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس طلبہ کو گرفتار کر رہی ہے اور طالبات انہیں بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
دھرنے میں شریک طلبہ و طالبات کا کہنا ہے کہ وہ پر امن طریقے سے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے تھے، پولیس نے سکیورٹی فراہم کرنے کے بجائے غیر مناسب رویہ اختیار کیا اور کئی ساتھیوں کو گرفتار کر کے تھانے لے گئی۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم طالبات نے پریس کلب پہنچ کردوبارہ دھرنا دے دیا۔
سوشل میڈیا پر اس وقت #StandWithBMCStudents ٹاپ ٹرینڈ ہے، پرامن طلبہ کی گرفتاری اور طالبات کے ساتھ نامناسب سلوک پر پولیس اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
