طالبان کا کہنا ہے کہ وہ معاہدے کے مطابق عمل درآمد کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)
افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان کسی بھی معاہدے پر پہنچنے سے پہلے تشدد میں کمی پر اتفاق کے بعد طالبان کا کہنا ہے کہ معاہدے پر دستخط کرنے سے کچھ دن پہلے ماحول کو پرامن بنایا جائے گا۔
طالبان ذرائع کے مطابق کابل حکومت کے ساتھ بات چیت شروع ہونے سے پہلے طالبان کے پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ’جیسے ہی ہمارے پانچ ہزار قیدی رہا ہو جائیں بین الافغان مذاکرات شروع ہو جائیں گے۔ امید تو یہی ہے کہ ہمارے قیدی 10 دن میں رہا ہو جائیں تو مذاکرات بھی 10 دن میں شروع ہو جائیں گے اور اگر تعطل سے کام لیا گیا تو پھر مذاکرات میں بھی تعطل رہے گا۔‘
امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ اس مہینے کے آخر میں متوقع ہے۔
افغان طالبان اور کابل حکومت کے مابین مذاکرات کس جگہ ہوں گے؟ طالبان ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ جرمنی نے کہا تھا کہ وہ بین الافغان مذاکرات میں سہولت کاری کے لیے تیار ہے۔
اس سوال پر کہ کابل انتظامیہ کی جانب سے مذاکرات میں پیشرفت پر ردعمل کے بارے میں طالبان ذرائع کا کہنا تھا کہ ’ہم تو معاہدے کے مطابق عمل کریں گے، امریکہ افغانستان سے نکلے گا اور بین الافغان مذاکرات شروع کریں گے جو مذاکرات کے لیے آئیں گے تو ٹھیک اگر نہیں آتے تو وہ ان کا کام ہے۔ پھر بین الافغان مذاکرات دیگر پارٹیوں سے ہوں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بین الافغان مذاکرات میں افغان خود بیٹھیں گے۔ ’یہ بین الافغان مذاکرات ہوں گے اس میں باہر سے کوئی نہیں ہوگا۔ ہم نے امریکہ کو کہا ہے کہ آپ کے ساتھ ہماری بات چیت یہاں تک ہے کہ آپ افغانستان سے نکلیں۔ اندرونی مذاکرات ہم افغانوں میں ہوں گے اس میں کسی اور کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہم خود بات اور فیصلہ کریں گے۔‘
امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات گذشتہ ستمبر میں تعطل کے بعد دوبارہ بحال ہوئے تھے۔
میونخ میں سکیورٹی کانفرنس کے موقعے پر افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے کہا ہے کہ امریکہ اور طالبان معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے یا 10 دن میں اس سے متعلق اعلان کیا جائے گا۔
سکیورٹی کانفرنس کے موقعے پر امریکی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع سے افغان صدر کی ملاقات ہوئی۔
افغان صدر نے کہا کہ ’ہم ایک صفحے پر ہیں، بہت سارے خطرات ہیں لیکن ہم امن کے لیے ایک موقع دیکھ رہے ہیں۔‘
گذشتہ ہفتے امریکی صدر نے معاہدے کی مشروط منظوری دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’معاہدے پر دستخط اسی وقت ہوں گے جب طالبان رواں ماہ کے آخر تک تشدد میں کمی کے وعدے پر عمل پیرا رہیں گے۔‘
امریکی صدر کے مطابق مذکورہ شرط پوری ہونے کے بعد افغانستان سے فوجیوں کا انخلا بھی بتدریج شروع ہو جائے گا۔