قطر میں امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان تشدد میں کمی کے حوالے سے مذاکرات کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ دونوں فریقین آگے بڑھ رہے ہیں اور مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
پاکستان کے لیے سابق افغان سفیر حضرت عمر زخیلوال نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ نئی پیش رفت کے بارے میں ہم محتاط طور پر پُرامید ہیں تاہم اس بار ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ یہ پیش رفت مثبت ہو گی۔‘
اس سوال پر کہ طالبان کے سخت موقف میں تبدیلی آئے گی، ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے موقف میں لچک آئی ہے۔
’ اس بات کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ وہ امن کی باتیں کر رہے ہیں، امن کی حمایت کر رہے ہیں۔ افغانوں کے ساتھ مذاکرات کی بات کر رہے ہیں اور یہ سب ایک بہتر افغانستان کے لیے کوشش ہے۔‘
افغانوں کے مابین مذاکرات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’میں پر امید ہوں کہ جب افغان اکھٹے بیٹھیں گے تو معاملات کا حل نکال لیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ افغانوں کے مابین مذاکرات میں نظام حکومت، لوگوں کے لیے بہتر زندگی، خواتین اور نوجوانوں کے حقوق، میڈیا کی آزادی سمیت مختلف موضوعات پر بات چیت ہو گی۔‘
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان کے ساتھ معاہدے کی مشروط منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’معاہدے پر دستخط اسی وقت ہوں گے جب طالبان رواں ماہ کے آخر تک تشدد میں کمی کے وعدے پر عمل پیرا رہیں گے۔‘
امریکی صدر کے مطابق مذکورہ شرط پوری ہونے کے بعد افغانستان سے فوجیوں کا انخلا بھی بتدریج شروع ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
افغانستان میں ایک لاکھ شہری ہلاک ہوئےNode ID: 450126
-
افغان طالبان خاموش کیوں ہیں؟Node ID: 453611
-
افغانستان: فائرنگ سے دو امریکی فوجی ہلاکNode ID: 457941
منگل کی شب افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے ٹویٹ کی تھی کہ ٹیلی فونک بات چیت میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے انہیں بتایا ہے کہ ’طالبان کے ساتھ بات چیت میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔‘
افغان صدر نے کہا کہ ’مائیک پومپیو نے ان کو بتایا کہ افغانستان میں تشدد میں واضح اور دیرپا کمی لائی جائے گی۔‘
امریکی وزیرخارجہ نے صدر اشرف غنی کے علاوہ افغانستان کی اعلیٰ قیادت کو بھی اس پیش رفت کے بارے میں آگاہ کیا جس کے بعد سابق صدر حامد کرزئی سمیت دیگر رہنماؤں نے ٹویٹس کیں۔‘
سابق صدر حامد کرزئی نے ٹویٹ کی کہ ’ امن کے لیے کوششوں میں اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔‘
’اللہ افغانستان کے عوام کو دیرپا امن اور استحکام عطا کرے۔‘
Good progress in the efforts for peace. May the Almighty Allah grant us, the people of Afghanistan, lasting peace and tranquility at the soonest.
— Hamid Karzai (@KarzaiH) February 11, 2020
پاکستان کے لیے سابق افغان سفیر ڈاکٹر حضرت عمر زخیلوال نے ٹویٹ کی کہ ’ایسا لگ رہا ہے کہ ہم بہت قریب پہنچ گئے ہیں، بہت بہت زیادہ قریب۔‘
Seems close inshallah- very very close!!!! pic.twitter.com/xAY65c2Q3W
— Dr Omar Zakhilwal (@DrOmarZakhilwal) February 11, 2020
افغانستان کے لیے جرمن ایلچی پوٹزل مارکس نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ دوحہ، کابل اور واشنگٹن سے حوصلہ افزا خبریں آ رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تنازع کے کسی فریق کو امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کو کسی خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔
’ سب کو چاہیے کہ افغانوں کے مابین بامعنی بات چیت کے لیے سیاسی عزم دکھائیں۔‘
افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے بعد افغانوں کی جانب سے ’کہ سولہ راغلہ‘ یعنی ’اگر امن آیا‘ کا ہیش ٹیگ چلایا جا رہا ہے جس میں انہوں نے اپنی خواہشات کا اظہار کیا۔
ایک صارف نوید حداول نے لکھا ’ اگر امن آیا تو میں ایک دنبے کا صدقہ دوں گا۔‘
افغان صدر کے ترجمان صدیق صدیقی نے جنوری میں جنگ بندی کے حوالے سے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان عوام اور حکومت ہر اس پلان کی حمایت کرے گی جس میں جنگ بندی کو بنیادی حیثیت حاصل ہو۔
گذشتہ سال ستمبر میں بھی افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان امن معاہدے کو حتمی شکل دینے کی بات ہو رہی تھی لیکن افغان طالبان کے ایک حملے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد صدر ٹرمپ نے مذاکرات کی معطلی کا اعلان کر دیا تھا۔
-
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں