رینٹ اے کار: ’کسی غیر قانونی معاہدے پر دستخط نہ کریں‘
رینٹ اے کار: ’کسی غیر قانونی معاہدے پر دستخط نہ کریں‘
منگل 18 فروری 2020 6:15
غیر قانونی معاہدے پر کلائنٹ سے دستخط کرانا خلاف قانون شمار ہو گا۔فوٹو :سوشل میڈیا
سعودی پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے کہا ہے ’کرائے پر گاڑی لینے والے رینٹ اے کار سروس کی کمپنیوں یا دکانوں سے غیر قانونی معاہدے پر دستخط نہ کریں۔‘
ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے قانون کے مطابق رینٹ اے کار سروس کے ذمہ داروں سے غیر متعلق ایگریمنٹ اپنے کلائنٹ کو پیش نہ کیا جائے۔ کسی بھی غیر قانونی معاہدے پر کلائنٹ سے دستخط کرانا خلاف قانون شمار ہو گا۔
سعودی خبررساں ایجنسی کے مطابق بپلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے کرائے پر گاڑی فراہم کرنے کے لیے جامع اور مشترکہ معاہدہ تیار کیا گیا ہے جو ویب سائٹ پر موجود ہے۔ معاہدے کی ڈیجیٹل کاپی فریقین کے پاس ہوتی ہیں۔
ڈیجیٹل اور مشترکہ معاہدے کے علاوہ اگر کوئی ادارہ یا رینٹ اے کارسروس کی دکان میں کسی بھی روایتی معاہدے پر دستخط کرانے کا کہا جائے تو اس کی فوری طور پر اطلاع ٹول فری نمبر938 پر فراہم کی جائے۔ کمپنی یا دکان کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کی جائے گی۔
ٹرانسپورٹ اتھارٹی میں شعبہ رینٹ اے کار کے ڈائریکٹر عبدالعزیز العجمی نے بتایا ’ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں جن میں کہا گیا کہ کرائے پر گاڑیاں فراہم کرنے والے بعض اداروں یا دکانوں کے ذمہ داران کی جانب سے خود ساختہ معاہدے تیار کیے گئے ہیں جو کلائنٹ کو فراہم کیے جاتے ہیں۔
عبدالعزیز العجمی کا کہنا تھا’ اتھارٹی کی جانب سے مشترکہ معاہدہ موجود ہے جو تمام رینٹ اے کار سروس والوں کو فراہم کیا گیا ہے اس کے سوا کسی قسم کا معاہدہ قابل قبول نہیں ہو گا۔‘
انہوں نے یقین دلایا ’کرائے پر گاڑیاں فراہم کرنے والے ادارے اس امر کی پابند ہے کہ وہ کوئی بھی شخص جس کے پاس سعودی قومی شناختی کارڈ ، اقامہ یا کار آمد پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس کے علاوہ کریڈیٹ کارڈ ہو اسے گاڑی کرائے پر دی جاسکتی ہے۔‘
کرائے پر گاڑی فراہم کرنے والے اداروں کی گاڑیاں جنرل انشورنس سکیم میں رجسٹرڈ ہوتی ہیں جو ٹریفک قانون کے مطابق ہوتا ہے۔‘
العجمی نے مزید کہا ’ان شرائط کے علاوہ گاڑی کرائے پر حاصل کرنے والے کسی معاہدے پر قطعی طوردستخط نہ کریں۔‘
واضح رہے بعض رینٹ اے کار سروس کے ادارے اور دکانوں میں خود ساختہ معاہدے تیار کیے گئے ہیں جن میں دکانداروں نے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے خود ساختہ نکات تحریر کیے ہیں۔