Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی میں تشدد کی ذمہ دار مرکزی حکومت: سونیا گاندھی

انڈیا میں حزب اختلاف گانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے دہلی کے فسادات کے لیے بی جے پی کی مرکزی حکومت اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور ان کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
بدھ کے روز دہلی میں نیوز کانفرنس میں کانگریس کی رہنما نے کہا کہ ’تمام حالات کو دیکھتے ہوئے کانگریس ورکنگ کمیٹی کا ماننا ہے کہ موجودہ حالات کے لیے مرکزی حکومت اور خاص طور پر وزیر داخلہ امیت شاہ ذمہ دار ہیں۔ وزیر داخلہ کو استعفی دینا چاہیے۔ دہلی کے وزیر اعلیٰ اور دہلی حکومت بھی امن و امان قائم رکھنے میں بری طرح ناکام رہی ہے اور ذمہ دار ہے۔ دونوں حکومتوں کی ناکامی کے سبب دلی اس المیے کا شکار بنی۔‘
انھوں نے اس حوالے سے چند سوالات بھی پوچھے کہ گذشتہ اتوار سے جب سے پرتشدد واقعات شروع ہوئے ہیں وزیر داخلہ کیا کر رہے تھے؟ دہلی کے وزیر اعلیٰ کہاں تھے کیا کر رہے تھے؟ دہلی کے انتخابات کے بعد انٹیلی جنس ایجنسیوں نے کیا معلومات دیں اور ان پر کیا کارروائی کی گئی؟
انھوں نے نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کا بھی مطالبہ کیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اموات میں اضافہ ہو سکتا ہے اور فسادات دوسری ریاستوں میں بھی پھیل سکتے ہیں۔
دہلی اور گردونواح کے علاقوں میں پرتشدد واقعات سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 23 ہو چکی ہے جب کہ 189 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

دہلی میں پرتشدد واقعات سے اب تک 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

دہلی پولیس کے کمشنر امولیہ پٹنایک نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ’شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں پولیس ذرا دیر سے پہنچی اور حالات پر کنٹرول کرنے کے لیے اس نے فوری اقدام کیے۔‘
انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے شاہین باغ مسئلے پر سماعت کے دوران شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات پر کہا کہ ’پولیس کو فوری عمل کرتے ہوئے حالات پر قابو پانے کی کوشش کرنا چاہیے تھی جبکہ دوسری جانب دہلی ہائی کورٹ میں اس سے متعلق سماعت جاری ہے۔‘
بدھ کو انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے دو ٹویٹس میں کہا ہے کہ ’انھوں نے دہلی کے مختلف علاقوں میں حالات کا جائزہ لیا ہے اور پولیس امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے گراؤنڈ پر کام کر رہی تھی۔‘
انھوں نے ٹویٹ کی کہ ’امن اور ہم آہنگی ہمارے تہذیب کا خاصہ ہے۔ میں دہلی میں اپنی بہنوں اور بھائیوں سے ہر وقت امن اور بھائی چارہ قائم رکھنے کی اپیل کرتا ہوں۔ دہلی میں جلد سے جلد سکون آئے اور حالات معمول پر آئیں۔'

انڈیا میں مسلمانوں کے رہنما کہلانے والے اور مجلس اتحادالمسلمین کے رہنما اسد الدین اویس نے دہلی کی مرکزی اور صوبائی دونوں حکومتوں کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا اور اسے فساد کے بجائے نسل کشی کہا ہے۔ انھوں نے خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہلاکتوں میں بہت اضافے کا خدشہ ہے۔‘
’سوشل میڈیا پر بہت زیادہ پریشان کن تصاویر سامنے آ رہی ہیں اور بظاہر یہ نظر آتا ہے کہ یہ فسادات منصوبہ بندی کا نتیجہ ہیں۔‘

اسد الدین اویسی نے تشدد کی ذمہ داری مرکزی حکومت پر عائد کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

دہلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی کے ترجمان نے بھی پرتشدد واقعات کا الزام بی جے پی پر لگایا ہے جبکہ گذشتہ روز دہلی سے بی جے پی کے رکن پارلیمان اور سابق کرکٹر گوتم گمبھیر نے کہا تھا کہ ’بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کپل مشرا کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے‘ جبکہ دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو پھٹکار لگاتے ہوئے پوچھا کہ کپل مشرا کے ساتھ یہ کون پولیس والا کھڑا ہے؟
خیال رہے کہ کپل مشرا نے پولیس کی موجودگی میں اشتعال انگیز بیان دیا تھا اور کہا تھا کہ ’وہ انھیں تین روز کی مہلت دے رہے ہیں اس کے بعد وہ پولیس کی بھی نہیں سنیں گے۔‘

شیئر:

متعلقہ خبریں