Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلم سیٹس اب خواتین کے لیے زیادہ محفوظ ہیں: کاجول

کاجول کے مطابق سیٹ ہر ہونے والے واقعات کو اب پوشیدہ رکھنا ممکن نہیں(فوٹو: اے ایف پی)
بالی وڈ کی معروف اداکارہ کاجول نے کہا ہے کہ فلم سیٹس اب خواتین کے لیے زیادہ محفوظ  ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کاجول کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والوں کو خود اپنے کردار کا جائزہ لینا چاہیے اور کام کے لیے صحت مند ماحول پیدا کرنا چاہیے۔
کاجول کا کہنا تھا کہ آج کل فلم سیٹس خواتین کے لیے بالکل محفوظ  ہیں۔ 
’ویسے بھی فلم سیٹ اتنی بڑی جگہ پر نہیں پھیلا ہوتا کہ اس پر ہونے والی سرگرمیوں کو خفیہ رکھا جا سکے۔‘
کاجول نے کہا کہ فلم سیٹ پر ہونے والی سرگرمیاں سب کے علم میں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر پروڈکشن ہاؤسز اور دیگر نے ہراسگی جیسے واقعات سے متعلق شکایات سننے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
ان کے مطابق سیٹ ہر ہونے والے واقعات کو اب پوشیدہ رکھنا ممکن نہیں۔
ساتھ ہی کاجول نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انسان کو خود بھی اپنی حرکتوں پر چیک رکھنا چاہیے۔
 
9 fierce women, 9 different backgrounds, 1 stark reality. Here’s a glimpse of what happens when these women are put together in a room! Stay tuned for our short film, #Devi on 2nd March on @largeshortfilmshttps://t.co/LCAnYjc2Pw@shrutihaasan @NehaDhupia @neenakulkarni
کاجول نے اپنی حالیہ ریلیز ہونے والی فلم ’دیوی‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف فلم کی کاسٹ میں صرف خواتین ہیں، بلکہ فلم کے ڈائریکٹر بھی خاتون ہیں۔
مجھے خاتون فلم ڈائریکٹر کے ساتھ کام کرنے کی بے حد خوشی ہے، اور ہم درست سمت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
کاجول کا کہنا تھا کہ پروڈکشن ہاؤسز کو خواتین سے نازیبا سلوک کی ذمہ داری لینا ہوگی۔
50 سالہ اداکارہ کے مطابق صنفی عدام توازن صرف انڈین فلم انڈسٹری میں نہیں پایا جاتا بلکہ پوری دنیا کو اس مسئلے کا سامنا ہے۔

کاجول کے خیال میں تمام تر مسائل کے باوجود انڈین فلم انڈسٹری درست سمت کی طرف گامزن ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انڈین فلم انڈسٹری کو صنفی توازن نہ رکھنے پر اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
کاجول کے خیال میں تمام تر مسائل کے باوجود انڈین فلم انڈسٹری درست سمت کی طرف گامزن ہے۔
کاجول نے سوال اٹھایا  کہ خواتین کے ساتھ زیادتی پر مبنی موضوعات بہت عرصے سے زیر بحث ہیں لیکن ان واقعات کے خلاف اقدامات میں اتنا وقت کیوں لگ جاتا ہے۔
انہوں نے نربھیا ریپ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے اتنے بڑے جرم کے ہونے کا انتظار کیوں کرنا پڑتا ہے۔
یاد رہے2013 میں 23 سالہ طالبہ نربھیا کو اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ 

شیئر: