’شعلے‘ اور ’ڈی ڈی ایل جی‘ دیگر فلموں سے منفرد کیوں؟
’شعلے‘ اور ’ڈی ڈی ایل جی‘ دیگر فلموں سے منفرد کیوں؟
جمعرات 27 فروری 2020 11:27
شبانو علی -اردو نیوز، ممبئی
’شعلے‘ اور ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ نے سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں کا ریکارڈ قائم کیا تھا (فوٹو:سوشل میڈیا)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا کے دورے کے دوران خطاب میں جہاں انڈیا کی ترقی کے لیے حکومتی اقدامات کو سراہا وہیں انہوں نے وہاں کے عوام اور کھلاڑیوں کی بھی دل کھول کر تعریف کی۔
مگر بالی وڈ کی دو مشہور فلموں کا ذکر کر کے تو گویا انہوں نے انڈین عوام کے دل ہی جیت لیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بالی وڈ انڈسٹری کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ انڈیا وہ ملک ہے جہاں بالی ووڈ فلم انڈسٹری کی جانب سے سالانہ دو ہزار فلمیں پروڈیوس کی جاتی ہیں۔ پوری دنیا بالی ووڈ کی ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ اور ’شعلے‘ جیسی فلموں سے لطف اندوز ہوتی ہے۔‘
آپ کو بتاتے چلیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہی نہیں بلکہ سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی جب پانچ سال قبل یوم جمہوریہ کے جشن کے موقع پر انڈیا کے دورے پر آئے تھے تو انہوں نے اپنے خطاب کے شروع میں فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ میں بالی وڈ کے کنگ خان کا ڈائیلاگ دہرایا تھا جس پر آڈیٹوریم تالیوں سے گونج اٹھا تھا۔
آخر بالی وڈ کی ان دو فلموں میں ایسا کیا ہے کہ جب بھی انڈیا کی ثقافت اور لوگوں کے بارے میں بات ہوتی ہے تو ان فلموں کا تذکرہ ضرور کیا جاتا ہے۔
’شعلے‘ اور ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ بالی وڈ کی وہ کامیاب ترین فلمیں ہیں جنہوں نے انڈیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔
اگر آپ کسی انڈین فلم انڈسٹری کے کسی ناقد سے پوچھیں یا پھر کسی عام فلم بین سے سوال کریں کہ ان کی نظر میں انڈیا کی بہترین فلم کون سی ہے تو شاید یہ دونوں فلمیں اس میں شامل نہ ہوں۔
کوئی گرودت کی فلم 'پیاسا'، 'کاغذ کے پھول'، 'صاحب بی بی اور غلام' یا 'چودھویں کا چاند' کا نام لے گا تو کوئی دلیپ کمار کی 'مغل اعظم' یا 'دیو داس' کا یا پھر راج کپور کی 'برسات' اور 'آوارہ' یا دیوآنند کی فلم 'جانی میرا نام' اور گائیڈ کا نام لے گا۔
غرض کہ پسند اپنی اپنی خیال اپنا اپنا۔ بہرحال 'شعلے' اور 'ڈی ڈی ایل جی' میں کچھ تو ایسا ہے جو اسے بہت سی فلموں سے منفرد کرتا ہے۔
فلم ’شعلے‘ کی بات کریں تو یہ ایک ایسی فلم ہے جس کا چھوٹے سے چھوٹا کردار بھی لوگوں کے ذہنوں پر نقش ہے اوراس فلم کے ڈائیلاگ تو آج بھی لوگوں کو ازبر ہیں۔
گبر سنگھ (امجد خان) یا ٹھاکر (سنجیو) کمار کا تو ذکر ہی کیا!
جے، بیرو، بسنتی، موسیٰ، مولوی صاحب، سانبھا، کالیا، سورما بھوپالی، انگریزوں کے زمانے کے جیلر یہاں تک کہ احمد میاں اور گھوڑی دھنو بھی سب کو یاد ہیں۔
’شعلے‘ نہ صرف انڈیا بلکہ روس اور دوسرے ممالک میں بھی بے حد پسند کی گئی تھی۔ بعض تجزیہ نگاروں نے اسے آج تک کی انڈیا کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم قرار دیا ہے جبکہ کچھ کے مطابق یہ اعزاز 'مغل اعظم' کے نام ہے۔
فلم شعلے برٹش فلم انسٹی ٹیوٹ کے سال 2002 کے ایک سروے میں دس بہترین انڈین فلموں کی فہرست میں پہلے نمبر پر تھی جبکہ سنہ 2005 میں 50 ویں فلم فیئر ایوارڈ کی تقریب میں گذشتہ 50 سال کی فلموں میں سے اسے بہترین فلم قرار دیا گیا تھا۔
’شعلے‘ کے بعد راج اور سمرن کی محبت کی کہانی پر مبنی فلم ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ بالی وڈ کی وہ بلاک بسٹر فلم ہے جس نے شاہ رخ خان کو کنگ خان بنا دیا۔
سنہ 1995 میں ریلیز کے بعد سے یہ اب تک مسلسل تھیٹر میں دکھائی جا رہی ہے۔ اس فلم کو دس فلم فیئر ایوراڈز سے نوازا گیا تھا جو ایک ریکارڈ تھا تاہم فلم 'بلیک' نے 11 اور حال ہی میں 'گلی بوائے' نے 13 ایوارڈز کے ساتھ یہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
اس فلم کو خاندانی اقدار نبھانے اور اپنی محبت کو حاصل کرنے کے لیے صحیح رستہ چننے کی وجہ سے سراہا جاتا ہے، خاص بات یہ کہ یہ فلم نئی نسل کو بھی متاثر کرتی ہے۔ ’ڈی ڈی ایل جی‘ کا فلموں کی ایک اہم کتاب ’1001 موویز یو مسٹ سی بیفور یو ڈائی' یعنی وہ 1001 فلمیں جو مرنے سے قبل ضرور دیکھیں‘ میں بھی ذکر ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فلم میں مرکزی کردار نبھانے والے شاہ رخ خان اور کاجول دیوگن کو بہترین اداکاری کے لیے سب سے زیادہ مشترکہ ایوارڈز مل چکے ہیں۔
شاہ رخ خان کو دلیپ کمار کے ساتھ آٹھ بار بہترین اداکار کا ایوارڈ ملا ہے جبکہ کاجول دیوگن کو پانچ بار بہترین اداکارہ کا ایوارڈ مل چکا ہے۔
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں