پاکستانی فلم سٹار ماہرہ خان نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے ہونے والے ’عورت مارچ‘ میں کیا ہو اور کیا نہ ہو کے متعلق تجاویز دی ہیں۔
مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں ماہرہ خان نے لکھا کہ ’وہ یکسو ہیں کہ عورت مارچ کے منتظمین تجربہ کار ہیں، خواتین کے لیے برسوں سے کام کر رہے ہیں۔۔ انہیں بہتر اندازہ ہے کہ کیا ہونا چاہیے اور کیا نہ ہونا چاہیے۔ میں نے کچھ مشاہدات لکھے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
’کھچڑی کا مقابلہ کراچی کی سپائسی بریانی سے نہ کریں‘Node ID: 427316
-
خلیل الرحمان قمر کے بیان پر پیمرا کا نوٹسNode ID: 462856
-
طویل القامت نصیر سومرو بیمار: ’رو رہے ہیں تڑپ رہے ہیں‘Node ID: 463031
شوبز کے علاوہ مہاجرین اور انسانی حقوق سے متعلق موضوعات پر فعال رہنے والی ماہرہ خان نے اپنی ٹویٹ کے ساتھ #WhyIMarch کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے ایک تحریر شیئر کی۔
ماہرہ خان نے لکھا کہ ’ہم مارچ کیوں کرتے ہیں؟ وسائل و سہولیات رکھنے والی ایک خاتون ہونے کے ناطے میں ان خواتین کے لیے مارچ کرتی ہوں جو میرے جیسی پوزیشن میں نہیں، جنہیں وہ بنیادی حقوق حاصل نہیں جو مجھے پیدائش سے ہی میسر ہیں‘۔
اپنی تحریر میں پس منظر بیان کرنے کے بعد انہوں نے مزید لکھا کہ ’کیا ہم اپنے نعروں اور الفاظ کے انتخاب میں محتاط ہو سکتے ہیں۔ کیا ہم ایسے پلے کارڈز اٹھا سکتی ہیں جو اصل مقصد سے متعلق ہوں، جن مسائل کا حل چاہتے ہیں ان کے بارے میں ہوں، ان لوگوں کی بنیادی حقوق اور ضروریات کے متعلق ہوں جو ان سے ناواقف یا محروم ہیں‘۔
I’m sure those who have been organizing the Aurat March are experienced, have been working for years for the cause of women..they have a better idea of what should and should not be done. I write out of pure observation. #WhyIMarch pic.twitter.com/D3AUQYM3Re
— Mahira Khan (@TheMahiraKhan) March 4, 2020
’ایسے بینرز اٹھا سکتی ہیں جو ضروری قوانین کو روبہ عمل لانے اور خواتین کے لیے نقصان دہ قوانین کے خاتمے پر مبنی ہوں؟ کیا ہم نہیں چاہتے کہ لوگوں کی اکثریت جان سکے کہ ہم مارچ کیوں کرتے ہیں؟‘
ماہرہ خان نے تجاویز اور سوالات پر مبنی اپنی ٹویٹ میں لکھا ‘اگر ایسا ہی ہے تو ہم ایسے پوسٹرز کیوں اٹھاتی ہیں جو دوسروں کو بھڑکانے والے ہوتے ہیں؟ ہم ایک ایسا ملک ہیں جو مساوی حقوق، ’می ٹو‘ اور ’ٹائم از اپ‘ جیسے خیالات سے متعارف ہو رہے ہیں۔‘
مارچ کے شرکا اور اثر رکھنے والے افراد کو تلقین کرتے ہوئے ماہرہ خان نے لکھا ’موثر پوزیشنز پر موجود یا طاقت اور اختیار رکھنے والوں کو ایسی زبان بولنی چاہیے جو عام فرد کی سمجھ کے مطابق ہو۔ ہم اپنے لیے مارچ نہیں کرتے، ہم ان کے لیے مارچ کرتے ہیں جو اپنے لیے مارچ نہیں کر سکتے‘۔
عورت مارچ پر ٹیلی ویژن پروگرامز میں ہونے والی گفتگو اور مختلف آرا رکھنے والوں کی شدید بحث اور بدکلامی کے حوالے ماہرہ خان کی ٹویٹس پر بھی دکھائی دیے۔
متعدد صارفین نے تجزیہ کار ماروی سرمد اور ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمن قمر کی حالیہ بحث کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرہ خان کی رائے جاننا چاہی، جس پر اداکارہ نے دونوں کرداروں کی گفتگو میں موجود نامناسب الفاظ پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں