سونا کے بقول بالی وڈ انڈسٹری پر مردوں کی اجارہ داری زیادہ ہوگئی ہے (فوٹو: سوشل میڈیا)
بالی وڈ کی مشہور گلوکارہ سونا موہاپاترا جنہوں نے اپنے بل بوتے پر انڈیا کی میوزک انڈسٹری میں اپنا نام بنایا، اب مزید اس انڈسٹری کے ساتھ منسلک رہنے کو بے مقصد سمجھتی ہیں۔
ایک وقت میں وہ انڈیا کی سب سے زیادہ توانا آواز رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بالی وڈ کی فلموں میں پلے بیک سنگر کے بجائے کنسرٹس اور شوز میں گانے کو ترجیح دیتی ہیں۔
انڈیا کی نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ ’اس وقت انڈیا کی فلم میوزک انڈسٹری میں کچھ تخلیقی نہیں ہو رہا ہے۔ میں کنسرٹس کرنے میں ہی خوش ہوں جہاں ایک یا دو لاکھ افراد آتے ہیں۔ اس طرح میں وسیع پیمانے پر اپنا گائیکی کا اثر قائم رکھ سکتی ہوں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’میں خود کو صرف ایک پلے بیک گلوکارہ ہی نہیں بلکہ لوگوں کے سامنے پرفارم کرنے والی گلوکارہ کے طور پر بھی دیکھتی ہوں۔ گذشتہ 10 سالوں میں میں نے کئی سپر ہٹ گانے گئے لیکن کامیابی کے لیے یہ کافی نہیں۔‘
ان کے مطابق ’اپنی منزل کا خود تعین کرنا اور سمجھوتہ نہ کرنا کسی ایسے نظام کا حصہ بن جانے سے زیادہ بہتر ہے جہاں میرے خیال سے ہمیشہ منصفانہ طریقہ اختیار نہیں کیا جاتا۔‘
سونا کا خیال ہے کہ حالیہ چند سالوں میں بالی وڈ انڈسٹری پر مردوں کی اجارہ داری کچھ زیادہ ہوگئی ہے۔
’آج کل فلموں کے رومانوی گانوں میں ایک خاتون کو گانے کے لیے چار سے زیادہ لائنیں نہیں ملتیں۔ 100 میں سے آٹھ گانے ہی خواتین کی آواز میں ہیں۔ ایسی صورتحال میں آپ یا تو خاموش بیٹھ سکتے ہیں اور شکوہ کر سکتے ہیں یا پھر اپنے لیے خود مواقع پیدا کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں شریا گھوشال اور سونیدھی چوہان کو مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتی کہ وہ اس معاملے پر نہیں بولیں۔ ہزاروں سپر ہٹ گانے ان کے ریکارڈ پر ہیں اس لیے وہ سکون میں ہیں۔ دیگر جن کے پاس زیادہ کام نہیں ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید ان کے بولنے سے کوئی ناراض ہو جائے گا اس لیے وہ بھی چپ ہیں۔‘
سونا موہاپاترا حال ہی میں ’شٹ اپ سونا‘ نامی ڈاکیومنٹری فلم میں نظر آئی تھیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ گلوکاراؤں کے لیے یہاں زیادہ مواقع نہیں ہیں اس لیے بہترین یہی ہے کہ کسی دوسرے تخلیقی پلیٹ فارم کا انتخاب کریں، جو بہت طاقتور ہو۔‘
’شٹ اپ سونا‘ میں ان کے گلوکارہ تک کے سفر، برابری کے لیے جدوجہد اور ان کی اپنے ملک سے محبت اور دیگر پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سونا موہاپاترا نے موسیقار انو ملک پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تو انہیں کہا گیا کہ وہ موسیقی کے شو ’سارے گا ما پا‘ میں اپنی جج کی کرسی چھوڑ دیں۔
گذشتہ ماہ سونا نے کہا تھا کہ ’مجھے مشکلات کھڑی کرنے والی قرار دے کر اچانک شو چھوڑنے کا کہا گیا۔‘
اس معاملے نے انو ملک کو مجبور کیا کہ وہ گذشتہ سال سونی ٹی وی کے شو ’انڈین آئیڈل‘ سے الگ ہو جائیں۔