خاتون وکیل کا کہنا ہے بنیادی سبب اہل خانہ کی بلا وجہ مداخلت ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)
معروف سعودی خاتون وکیل ’نسرین الغامدی ‘ کا کہنا ہے کہ مملکت میں بڑھتے ہوئے طلاق کے واقعات کا بنیادی سبب خانگی ازدواجی معاملات میں میاں بیوی کے اہل خانہ کی بلا وجہ مداخلت ہے۔
الغامدی کے مطابق ’ماہ ربیع الاول میں ریکارڈ کےمطابق 11 ہزار نکاح درج ہوئے جبکہ 4997 طلاقیں رجسٹرکی گئی جن کا تناسب کافی زیادہ ہے‘
خاتون وکیل نے نجی ٹی وی چینل روتانا خلیجیہ کے پروگرام ’یا ھلا‘ میں مملکت میں طلاق کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اس کے سد باب کے حوالے سے اپنی رائے پیش کی ہے۔
الغامدی کا کہنا تھا کہ ’یہ بھی درست ہے کہ بعض حالتوں میں طلاق کے مختلف اسباب ہوتے ہیں جن میں میاں بیوی کے درمیان عمراور تعلیم وثقافت کا فرق بھی ہے‘۔
’سب سے زیادہ مسائل کا شکار جوڑے کو اس وقت کرنا پڑتا ہے جب معمولی اختلاف پر فریقین کے اہل خانہ ان کے خانگی امور میں مداخلت کرتے ہیں جس سے معمولی اختلاف بڑھ جاتاہے اور دونوں خاندان ذرا سی بات کو اپنی انا بنا لیتے ہیں اور نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے‘۔
’ طلاق کے بعض واقعات فریقین کے ’حسب و نسب ‘ میں اختلاف بھی ہوتا ہے تاہم اس طرح کے معاملات کو شادی سے قبل طے کرنا لازمی ہے‘۔
نسرین الغامدی نے ’ ازدواجی تعلق کو مضبوط کرنے اور اختلافات کو ختم کرنے کے لیے اس بات پرزور دیا کہ فریقین کے اہل خانہ سمجھ داری سے کام لیں اورمعمولی باتوں کو انا کا مسئلہ نہ بنائیں تاکہ طلاق کے بڑھتے ہوئے رجحان کا سد باب کیاجاسکے‘۔