مصر کے متعلقہ حکام نے طلاق انشورنس سکیم کا عندیہ دے کر ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔
شادی سے قبل خاوند کو طلاق کے خطرات سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے طلاق انشورنس سکیم خریدنا ہوگی۔ سکیم پر مصر میں مو افق مخالف ردعمل آنے لگا ہے۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق مالیاتی کنٹرول جنرل کارپوریشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی لازمی طلاق انشورنس سکیم کا مسودہ اکتوبر میں کابینہ میں پیش کرے گی۔اس کے بعد بحث اور حتمی منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں بھیجا جائے گا۔
طلاق انشورنس سکیم قانون کے مسودے میں بتایا گیا ہے کہ طلاق کے خطرات سے دلہن کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے نکاح کے وقت خاوند کو مخصوص رقم پیش کرنا ہوگی۔ رقم کی نشاندہی متعلقہ حکام کریں گے۔ ہر خاوند کے لیے طلاق انشورنس رقم یکساں نہیں ہوگی۔ حسب حال رقم کا تعین ہوگا۔
طلاق انشورنس سکیم کی حمایت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ملک میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے کے لئے اس قسم کا اقدام ناگزیر ہوگیا ہے۔خاوند کی ادا کردہ رقم سے مطلقہ اور اولاد کے نان نفقے کے مسائل حل ہوجائیں گے۔ بعض اوقات شوہر طلاق دینے کے بعد نان نفقے کی ادائیگی میں آنا کانی سے کام لیتا ہے اس سے خواتین مشکلات سے دوچار ہوتی ہیں۔ اس اسکیم کی بدولت یہ مسئلہ بڑی حد تک حل ہوجائے گا۔
خواتین کے لیے قانونی آگہی کے مرکز کے ڈائریکٹر اور وکیل رضا الدنبوقی نے الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اصولی طور پر طلاق انشورنس سکیم بہت عمدہ ہے۔ بہت ساری مطلقہ خواتین نہ تو اپنے معاشی مسائل حل کر پا رہی ہیں اور نہ ہی اپنی اولاد کا خرچہ اٹھا نے کی پوزیشن میں ہیں۔عام طور پر نان نفقہ کی مقدار کم ہوتی ہے۔ بات نہیں بنتی۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ شوہر کو طلاق دینے کی صورت میں اپنے فرائض ادا کرنے پر مجبور کیا جائے۔