ناجائز منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)
سعودی وزارت تجارت کی جانب سے ناجائز منافع خوروں کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے۔
طبی ماسک اور جراثیم کش ادویات کی ذخیرہ اندوزی کرنے اور جعلی سینٹائز بنانے پر گزشتہ 48 گھنٹے کے اندر 400 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔
ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے حوالے سے وزارت تجارت نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’مملکت کے مختلف شہروں میں وزارت کی ٹیموں نے گزشتہ 48 گھنٹے کے اندر طبی ماسک اور سینیٹائز مہنگے داموں فروخت کرنے کےلیے ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف 400 چالان کیے ہیں ‘۔
یا د رہے وزارت تجارت نے گزشتہ روز ریاض میں ایک مکان پر چھاپا مارکر بڑی تعداد میں میڈیکل ماسک برآمد کیے تھے۔
غیر ملکی ذخیرہ اندوز طبی ماسک جمع کر کے انہیں آن لائن مہنگے داموں فروخت کرتے تھے۔ وزارت تجارت نے اطلاع ملتے ہی اس مقام پر چھاپا مارا کر ذخیرہ اندوزوں کو حراست میں لے لیا۔ برآمد ہونے والے ماسک بھی اپنی تحویل میں لے لیے تھے۔
وزارت تجارت نے جعلی سینٹی ٹائز تیار کرنے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’تفتیشی ٹیموں نے ریاض کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی طور پر ناقص جراثیم کش محلول تیار کرنے والے گروہ کو گرفتار کیا جو مقررہ معیار کے خلاف سینیٹائزرکو مقامی طور پر تیار کرتے تھے۔
وزارت کی ٹیم نے سینی ٹائزر کی 24 ہزار بوتلیں ضبط کر کے انہیں تلف کر دیا جبکہ ملزمان کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی گئی۔
دریں اثنا پراسیکیوشن جنرل کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق وہ افراد جو جعلی اشیا فروخت کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں ان کے خلاف جعل سازی کا مقدمہ درج کیاجاتا ہے جس پر سالانہ آمد نی کے حساب سے 10فیصد تک جرمانہ کیا جاتا ہے۔
ویب نیوز عاجل کے مطابق پراسیکیوشن جنرل کے قانون کے مطابق ’موجودہ ہنگامی صورتحا ل سے فائدہ اٹھانے کےلیے نقلی جراثیم کش محلول اور طبی ماسک تیار کرنےاور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف قانون کی شق نمبر 16 کے تحت مقدمہ درج کیاجاتا ہے جس کی سزا 5 لاکھ ریال جرمان یا 2 برس قید یا دونوں سزائیں بیک وقت دیی جاسکتی ہیں ‘۔
قانون کی شق نمبر 18 کے تحت جعلی اشیا کے استعمال سے کسی انسان یا حیوان کو نقصان پہنچنے پر 10 لاکھ ریال جرمانہ یا 3 برس قید یا دونوں سزائیں بیک وقت دی جاسکتی ہیں۔