پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے کورونا وائرس کا مزید پھیلاو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر قیدیوں کو ضمانت پر رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئی جی جیل خانہ شاہد سلیم بیگ نے اردو نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا ’ہمیں قیدیوں سے رہائی سے متعلق خط موصول ہو چکا ہے اس محکمہ اب اس پر کام کر رہا ہے۔ ایسی فہرستیں مرتب کرنا ایک مشکل کام ضرور ہو گا لیکن ہم حکم کے تابع ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب میں اس وقت 41 جیلیں ہیں جہاں یہ احکامت ان تمام سپرینٹنڈنٹس تک پہنچا دئیے گئے ہیں میں حتمی طور پر نہیں بتا سکتا کہ کتنے لوگوں کو اس سے فائدہ ہو گا تاہم یہ بتا سکتا ہوں کے پورے پنجاب میں 600 کے قریب بچے جن کی عمریں 18 سال سے کم ہیں اور خواتین کی تعداد 700 کے قریب ہے جو اس رعائت سے مستفید ہوں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
کیا چین نے ماسک صرف سندھ کو بھیجے؟Node ID: 467181
-
کورونا سے بے روز گاری بڑھنے کا خدشہNode ID: 467206
-
پاکستان میں کورونا کے کل مریض 1106، آٹھ ہلاکNode ID: 467331
اردو نیوز کو موصول ہونے والے ایک خط، جو لاہور ہائی کورٹ کے شعبہ ماتحت عدلیہ کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے صوبہ کے تمام سیشن ججز کو لکھا گیا ہے، کے مطابق مجاز حکام نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے جیلوں سے قیدیوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
خط میں تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو ہدایت کی گئی ہے کہ اپنے اپنے علاقوں کے جیل سپرینڈنٹس کے ساتھ مل کر قیدیوں کی رہائی کے انتظامات کریں۔
قیدیوں کی رہائی کے لیے وہ اصول بھی وضع کیے گئے ہیں جن کے تحت ان قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔
کون سے قیدی رہا ہوں گے؟
(1 ایسے تمام انڈر ٹرائل قیدی جن کے جرائم کی سزا 7سال سے کم ہوسکتی ہے انہیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔
(2 ایسے سزا یافتہ مجرم جن کی سزا کی حد 7 سال سے کم ہے انہیں بھی ضمانت پر رہا کیا جائے
(3 ایسے انڈر ٹرائل قیدی جن کے جرائم ضمانت ممنوعہ کے زمرے میں نہیں اتے۔
(4 ایسے انڈر ٹرائل قیدی جن کی سزائیں دس سال یا اس سے زیادہ ہو سکتی ہیں انہیں بھی رہا کیا جائے۔
(5 اسی طرح تمام اٹھارہ سے کم عمر قیدی انڈر ٹرائل یا سزا یافتہ سب کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
(6 پنجاب کی تمام جیلوں میں قید تمام خواتین چاہے وہ انڈر ٹرائل ہیں یا سزا یافتہ مجرم سب کو رہا کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/March/36496/2020/627521-2094181981.jpg)