پاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن کے بعد سے لوگ اپنے گھروں تک محدود ہیں۔ عام دنوں میں تو بچے ہوں یا بڑے ہر کوئی چھٹی کے دن کے انتظار میں رہتا تھا کہ کب انہیں اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملے۔ اب جب کورونا کی وبا کی وجہ سے انہیں یہ موقع مل رہا ہے تو ایسے میں سب کے لیے وقت گزارنا ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔
قرنطینہ کی یہ زندگی لوگوں کو نفسیاتی طور پر کتنی متاثر کررہی ہے اور لوگ اس سے کتنے بیزار ہو رہے ہیں اس کا اندازہ ٹوئٹر پر بننے والے ٹرینڈ 'سائیڈ ایفیکٹس آف قرنطینہ لائف' سے بھی لگایا جا سکتا ہے جہاں سوشل میڈیا صارفین اپنے دلچسپ تجربات شیئر کر رہے ہیں۔
علی خان نامی ٹوئٹر صارف نے ایک دلچسپ وڈیو شیئر کی ہے، جس میں وہ گھر کی چھت پر کرکٹ کھیل رہیں ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ اس میں وہ خود ہی بولر بھی ہیں اور بیٹسمین بھی۔
Life these days #SideEffectsOfQuarantineLife pic.twitter.com/4wPFKKHKN7
— Ali Khan (@i_m_ali_khan) March 30, 2020
ایک اور صارف سیدہ حرا عباس نقوی نے لکھا کہ قرنطینہ میں رہنے کا سب سے بڑا سائیڈ ایفکٹ یہ ہے کہ آپ کو معلوم ہی نہیں ہوتا آج کون سا دن ہے۔
Don't even know what day it is #SideEffectsOfQuarantineLife pic.twitter.com/tw41o8whT2
— Syeda Hira Abbas Naqvi (@Hirrasyed) March 30, 2020
اسلان احمد نے ایک جیف شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ قرنطینہ سے باہر نکل کر یہی نہیں معلوم ہوگا کہ کون سا سال چل رہا ہے۔
#SideEffectsOfQuarantineLife
After QuarantineLife pic.twitter.com/0TfYvARddK— Aslan Ahmed (@Aslan__ahmed) March 29, 2020
مزمل غفار نے اپنے بیٹے کی تصویر لگائی جس میں بچے کے دوںوں ہاتھوں کو دوپٹے سے باندھا ہوا ہے۔ ساتھ ہی میں انہوں نے لکھا کہ وہ اپنے بیٹے کو گھر میں رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
Trying to force him to stay home while quarantined.#SideEffectsOfQuarantineLife pic.twitter.com/ubo4JATYz7
— Muzamil Ghafar (@GhafarMuzamil) March 29, 2020
ایک صارف بیباک باقی نے مضحکہ خیز انداز میں مونا لیزہ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ وہ ہر وقت تھکے تھکے اور نیند میں رہتے ہیں جبکہ وہ پورا دن اور رات سوتے ہی رہتے ہیں۔
Always looking tired and sleep. Deprived, although sleeping almost whole day and night. #SideEffectsOfQuarantineLife pic.twitter.com/G46qT8VuHr
— بیباک باقی (@WajahatBaqi) March 29, 2020