سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے قیدیوں کی رہائی کے فیصلے کو معطل کر دیا۔ (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کے پیش نظر انڈر ٹرائل ملزمان کو رہا کرنے کے ہائی کورٹس کے احکامات کو معطل کر دیا ہے۔
پیر کے روز چیف جسٹس گلزار احند کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے چار سو سے زائد انڈر ٹرائل قیدیوں کو ضمانت پر رہا کرنے کے حکم کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ہائی کورٹس قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے مختلف فیصلے دے رہی ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی پر سپریم کورٹ گائیڈ لائن طے کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کورونا وائرس ایک اہم مسئلہ ہے لیکن اس کی وجہ سے سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا یوگا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا، ہائی کورٹس از خود نوٹس کا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم سے منشیات اور نیب مقدمات میں گرفتار ملزمان کو ضمانت دے دی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور دنیا میں محتاط طریقہ سے قیدیوں کو رہا کرنے کا طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے۔ دیگر ملکوں میں قیدیوں کی رہائی کے لیے کمیشن قائم کیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معمولی جرائم میں ملوث ملزمان کو رہائی ملنی چاہیے لیکن ہائی کورٹس نے دہشت گردی میں ملوث افراد کے علاوہ تمام ملزمان کو رہا کر دیا۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اس انداز میں ضمانت دینا ضمانت کے بنیادی اصولوں کی ہی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ’ہمیں خوفزدہ نہیں ہونا بلکہ پرسکون رہ کر فیصلہ کرنا ہے ہمارا دشمن مشترکہ اور ہمیں متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔‘
چیف جسٹس نے ہائی کورٹس کو قیدیوں کی رہائی سے متعلق احکامات دینے سے روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ آفت میں لوگ اپنے اختیارات سے باہر ہو جائیں کسی نے ایک ہفتے پہلے جرم کیا ہے تو وہ بھی باہر آجائے گا ایسی صورت میں شکایت کنندہ کے جذبات کیا ہوں گے۔.
سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائی کورٹس کے تمام احکامات معطل کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ ہفتے وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ ایسے قیدیوں کی رہائی کے لیے انتظامات کیے جائیں جو سنگین جرائم میں ملوث نہیں۔
پنجاب میں بھی ہائیکورٹ نے کورونا وائرس کے پیش نظر حکام کو قیدیوں کی رہائی کی ہدایت کی تھی۔
پنجاب کے آئی جی جیل خانہ جات شاہد سلیم بیگ نے اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا ’ہمیں قیدیوں سے رہائی سے متعلق خط موصول ہو چکا ہے اس محکمہ اب اس پر کام کر رہا ہے۔ ایسی فہرستیں مرتب کرنا ایک مشکل کام ضرور ہو گا لیکن ہم حکم کے تابع ہیں۔‘