پاکستان کی سپریم کورٹ نے کورونا وائرس کے پیش نظر انڈر ٹرائل ملزمان کو رہا کرنے کے ہائی کورٹس کے احکامات کو معطل کر دیا ہے۔
پیر کے روز چیف جسٹس گلزار احند کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے چار سو سے زائد انڈر ٹرائل قیدیوں کو ضمانت پر رہا کرنے کے حکم کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ہائی کورٹس قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے مختلف فیصلے دے رہی ہیں۔ کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی پر سپریم کورٹ گائیڈ لائن طے کرے۔
مزید پڑھیں
-
کورونا سے بے روز گاری بڑھنے کا خدشہNode ID: 467206
-
پنجاب: جیلوں سے قیدیوں کی بڑی تعداد میں رہائی کا فیصلہNode ID: 467341
-
’وائرس زدہ‘ کروز جہاز بندرگاہ کی تلاش میں پانامہ کینال میںNode ID: 468176
چیف جسٹس نے کہا کہ کورونا وائرس ایک اہم مسئلہ ہے لیکن اس کی وجہ سے سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا یوگا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کس اختیار کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا، ہائی کورٹس از خود نوٹس کا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم سے منشیات اور نیب مقدمات میں گرفتار ملزمان کو ضمانت دے دی۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور دنیا میں محتاط طریقہ سے قیدیوں کو رہا کرنے کا طریقہ کار اپنایا جا رہا ہے۔ دیگر ملکوں میں قیدیوں کی رہائی کے لیے کمیشن قائم کیے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معمولی جرائم میں ملوث ملزمان کو رہائی ملنی چاہیے لیکن ہائی کورٹس نے دہشت گردی میں ملوث افراد کے علاوہ تمام ملزمان کو رہا کر دیا۔
جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ اس انداز میں ضمانت دینا ضمانت کے بنیادی اصولوں کی ہی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ’ہمیں خوفزدہ نہیں ہونا بلکہ پرسکون رہ کر فیصلہ کرنا ہے ہمارا دشمن مشترکہ اور ہمیں متحد ہو کر اس کا مقابلہ کرنا ہے۔‘
