کویت کی نامور اداکارہ حیاۃ الفہد کو غیر ملکی شہریوں کو کویت سے باہر نکالنے کے بیان پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
71 سالہ اداکارہ حیاۃ الفہد نے ایک مقامی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں کہا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر تارکین وطن کو ملک سے باہر نکال دینا چاہیے۔
مزید پڑھیں
-
کورونا پر پروگرام کے دوران بحرینی اناﺅنسر رونے لگیNode ID: 466326
-
خلیجی ممالک میں کورونا متاثرین کی تعداد 2472 ہو گئیNode ID: 467226
-
کویت نے کورونا ریلیف پروگرام جاری کر دیاNode ID: 468846
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم تنگ آچکے ہیں۔ اگر ہم بیمار ہو گئے تو ہمارے لیے ہسپتال نہیں ہوں گے۔‘
حیاۃ الفہد نے کویت میں رہائش پذیر دوسرے ممالک کے شہریوں کے بارے میں سوال کیا کہ اگر ان کا اپنا ملک انہیں نہیں رکھنا چاہتا، تو کیا ہمیں ان سے نمٹنا چاہیے؟
’کیا مصیبت کے دوران لوگوں کو چلے نہیں جانا چاہیے۔‘ انہوں نے تارکین کو کویت سے بایر نکال کر صحرا میں رکھنے کی بھی تجویز دی۔
حیاۃ الفہد کویت کی نامور اداکارہ ہیں اور عربی ڈراموں کا ایک بڑا نام ہیں۔
اداکارہ نے واضح کیا کہ وہ انسانیت کے خلاف نہیں ہیں لیکن 'اس وقت ہم ایسے مرحلے سے گزر رہے ہیں کہ ہم تنگ آ چکے ہیں۔‘
اداکارہ کے اس بیان سے بیشتر ٹوئٹر صارفین نے اختلاف کرتے ہوئے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک ٹوئٹر صارف نے سوال اٹھایا کہ کیا بیرون ممالک رہنے والے کویتی شہریوں کے ساتھ بھی یہی سلوک ہونا چاہیے جو اداکارہ کویت میں رینے والے غیر ملکیوں کے لیے اپنانے کا مشورہ دے رہی ہیں۔
ایک اور صارف نے اداکارہ کے بیان کو بیوقوفانہ اور بے رحم قرار دیتے ہوئے کہا کہ کویت کی معیشت کا انحصار تارکین وطن پر ہے۔
Wow... Hayat Al Fahad needs to have a word with herself. What a moronic and heartless thing to say. Kuwait pretty much runs on expatriate labour. https://t.co/9YF9neYoLY
— ✍️ Rachel McArthur (@raychdigitalink) April 1, 2020
احمد یوسف نے کہا کہ اداکارہ کو شاید معلوم نہیں کہ ان غیر ملکیوں کے بغیر وہ ڈبل روٹی بھی نہیں خرید سکیں گی۔
Hayat al-Fahad, an actress in #Kuwait, wants all foreign workers with #COVID19 to be expelled from hospitals. She doesn't know that without these expats, she won't be able to buy bread. pic.twitter.com/DIv8pFWRDM
— Ahmed Yousif (@AhmedYNZ) April 1, 2020
ایک اور ٹوئٹر صارف نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی اپنی جائے پیداش کا انتخاب نہیں کرتا۔ لوگوں کو بہتر وسائل کی تلاش میں نقل مکانی کرنا پڑ جاتی ہے۔
#حياة_الفهد
Nobody chooses their nationality or their place of birth, I’m so sick and tired of hearing people saying “go back to your country”. How stupid you can be to realize this. People strive for better opportunities abroad, they immigrate, travel, study, and work etc... . pic.twitter.com/WXKlgKwcmo— Pragmatician (@pragmatician) April 2, 2020