شادی ہو یا آخری رسومات، لاک ڈاؤن میں سب کچھ 'زوم' پر
شادی ہو یا آخری رسومات، لاک ڈاؤن میں سب کچھ 'زوم' پر
ہفتہ 4 اپریل 2020 17:45
لاک ڈاؤن میں 'زوم' کے استعمال میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)
کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر میں سماجی دوری کو لازمی بنا دیا ہے لیکن ڈیجیٹل دور میں لاک ڈاؤن کے دوران بھی انسانی سرگرمیوں کو جاری رکھا جا سکتا ہے جسے زوم جیسی ایپلیکیشنز نے ممکن بنا کر دکھایا ہے۔
زوم جس پر متعدد لوگ بیک وقت بات کر سکتے ہیں، پر نہ صرف دفتری کام ہو رہے ہیں بلکہ وزرش، تعلیم، شادی، سالگرہ یہاں تک کہ آخری رسومات بھی ادا کی جا رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زوم کو ایرک یوان نامی اینجنئیر نے 2011 میں بنایا تھا اور حال ہی میں امریکی سٹاک مارکیٹ نیسڈیک میں اس کی قدر میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جو کہ 35 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے۔
ایرک یوان کا کہنا ہے کہ روابط کے ذرائع ڈھونڈنے کی خواہش ان میں 90 کی دہائی سے ہے جب وہ چین میں ایک طالبِ علم تھے اور اپنی دوست کو دیکھنے کے لیے گھنٹوں ٹرین کے سفر کا متبادل ڈھونڈتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال تک زوم پر روزانہ ایک کروڑ افراد میٹنگز کرتے تھے، لیکن یہ تعداد رواں سال مارچ میں بڑھ کے 20 کڑور ہوگئی ہے۔
واضح رہے کہ زوم سے 100 تک افراد بیک وقت ویڈیو کانفرنس میں حصہ لے سکتے ہیں۔
اس میں 40 منٹ مفت ہوتے ہیں اور پھر مزید استعمال کے لیے ماہانہ 15 ڈالر فیس دینا ہوتی ہے۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان کے ایک نجی ادارے کی طالبِ علم انوشا نے بتایا کہ ان کے کمپیوٹر پر یہ ایپ ٹھیک چل جاتی ہے لیکن یہ اتنی مناسب نہیں۔
'اگر ہم زوم پر لیکچر کے دوران ٹیچر سے کوئی سوال کرتے ہیں تو ان تک پہنچنے میں کچھ سیکنڈ لگتے ہیں۔ اس سے پریشانی ہو جاتی ہے کیونکہ اکثر ایک وقت میں بہت سے لوگ ساتھ بات کرنے لگ جاتے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنٹ ایک الگ مسئلہ ہے کیونکہ کبھی کبھی کنکشن ٹھیک نہیں ہوتا۔