Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'کارروائی سے قبل آڈٹ رپورٹ کا انتظار ہے‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ چینی اور آٹے کے بحران پر کاروائی سے پہلے اعلیٰ سطح کے کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ رپورٹ کے نتائج کے منتظر ہیں۔
گذشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے چینی اور آٹے کے بحران پر اپنی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کی تھی۔ 
وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو ٹویٹ کیا ہے کہ ’گندم اورچینی کی قیمتوں میں یک لخت اضافے کی ابتدائی تحقیقات وعدے کے مطابق فوراً بلا کم و کاست جاری کردی گئی ہے۔ تاریخ میں اس کی نظیر نایاب ہے۔ ذاتی مفادات کی آبیاری اورسمجھوتوں کی رسم نےماضی کی سیاسی قیادت کو اس اخلاقی جرات سےمحروم رکھا جس کی بنیاد پروہ ایسی رپورٹس کے اجراء کی ہمت کر پاتیں۔‘
عمران خان نے ایک اور ٹویٹ  میں لکھا کہ ’میں کسی بھی کارروائی سے پہلے اعلیٰ سطحی کمیشن کی جانب سے مفصل فرانزک آڈٹ کے نتائج کا منتظر ہوں جو 25 اپریل تک مرتب کر لیے جائیں گے۔ ان نتائج کے سامنے آنے کے بعد کوئی بھی طاقتور گروہ (لابی) عوامی مفادات کا خون کرکے منافع سمیٹنے کے قابل نہیں رہے گا، انشاءاللہ۔‘
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کی سربراہی میں بننے والی اس رپورٹ میں ملک کے کئی نامور سیاسی خاندانوں کے نام چینی بحران سے فائدہ حاصل کرنے والوں میں سامنے آئے ہیں۔
اس تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ملک میں پیدا ہونے والے چینی بحران سے سب سے زیادہ فائدہ جے ڈی ڈبلیو گروپ اور جے کے کالونی شوگر ملز کو ہوا۔ یہ دونوں شوگر ملز تحریک انصاف کے رہنماء جہانگیر خان ترین کی ملکیت ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین کی شوگر ملز نے چینی بحران سے سبسڈی کی مد میں 56 کروڑ روپے کا فائدہ اٹھایا جبکہ وفاقی وزیر خسرو بختیار کے رشتے دار کی شوگر مل کو چینی بحران سے 45 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا۔
ٹوئٹر صارفین بھی اس معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ صحافی حامد میر نے ٹویٹ کیا کہ رپورٹ میں کچھ نیا نہیں، صرف میڈیا کے دعووں کی تصدیق ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 25 اپریل کو آنے والی فائنل رپورٹ کا انتظار ہے۔ پاکستان کی عوام چوروں کے خلاف کارروائی کے منتظر ہیں۔
صارف عبدالباسط آفریدی نے لکھا کہ پاکستان کو ایسے بہادور اور ایماندار افسروں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایف آئی اے ڈائریکٹر واجد ضیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ نوزا شریف کے بعد پی ٹی آئی کے اندر کے مافیا کو منظر عام پر لائے ہیں۔
ایک اور ٹوئٹر صارف عدنان شلیزائی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم تحقیقات پر اثرانداز نہ ہوں اور نیب کو انصاف کے تقاضے پورے کرنے دیں۔
اکثر صارفین نے اس بات کا اظہار کیا کہ جہانگیر ترین وزیراعظم کے انتہائی قریبی دوستوں میں سے ہیں، یقیناً عمران خان کی کرپشن کے خلاف جنگ بہت مشکل ہوگی اگر وہ انصاف دلوانے میں سنجیدہ ہیں۔ کرپشن کا خاتمہ ہونا چاہیے اور یقیناً وزیراعظم کو اپنے دوستوں سے ہی شروعات کرنی چاہیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ شوگر مل میں مسلم لیگ کے رہنما مونس الہی اور چوہدری منیر بھی حصہ دار ہیں۔ رپورٹ میں مسلم لیگ ن کے سابق ایم پی اے غلام دستگیر کی فیکٹری کو 14 کروڑ کا فائدہ پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں