فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ کی کابینہ میں سینیئر وزیر مائیکل گوو نے کہا ہے کہ کورونا سے متاثر بورس جانسن وینٹی لیٹر پر نہیں ہیں بلکہ طیبعت خراب ہونے پر ان کو آکسیجن سپورٹ دی گئی۔
سینیئر وزیر نے منگل کو ایل بی سی ریڈیو کو بتایا کہ وزیراعظم کو آکسیجن سپورٹ دی گئی اور وینٹی لیٹر پر نہیں رکھا گیا تاہم اگر ضرورت ہوئی تو آئی سی یو میں وینٹی لیٹر بھی فراہم کیا جا سکتا ہے۔
قبل ازیں کورونا وائرس کا شکار ہونے والے برطانوی وزیراعظم بورس جانس کو طبیعت زیادہ خراب ہونے پر انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) میں منتقل کر دیا گیا تھا۔
وزیراعظم کے ترجمان نے بتایا تھا کہ بورس جانسن نے سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب کو ان کی نمائندگی کرنے کا کہا ہے۔
ڈاؤننگ سٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’پیر کی سہ پہر وزیراعظم کی حالت مزید خراب ہوگئی۔ انہیں میڈیکل ٹیم کے مشورے پر ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے (آئی سی یو) میں منتقل کر دیا گیا ہے‘۔
بکنگھم پیلس کے ترجمان کے مطابق ملکہ برطانیہ کووزیراعظم جانسن کی حالت کے بارے میں آگاہ کیا گیا ہے۔
سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب نے ایک بیان میں کہا تھا کہ سینٹ تھامسن ہسپتال میں بہترین ٹیم ہے اور وزیراعظم محفوظ ہاتھوں میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی امور معمول کے مطابق جاری رہیں گے۔
ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے برطانوی وزیراعظم کے علاج کے لیے مدد کی پیشکش کی ہے جو ہسپتال میں کورونا سے لڑ رہے ہیں۔
پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے معروف میڈیسن کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر لندن سے رابطہ کریں۔
’ہم دیکھیں گے کہ ہم کیا مدد کرسکتے ہیں۔ ہم نے جانسن کے تمام ڈاکٹروں سے رابطہ کیا ہے‘۔