متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے سرکاری ملازمین کے لیے خاص حالات میں تنخواہ سمیت ہنگامی چھٹی کی منظوری دے دی- فیصلہ نائب صدر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا-
الامارات الیوم کے مطابق اماراتی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی ادارے کے شادی شدہ ملازم مرد یا خاتون کو 16 برس سے کم عمر کے بچوں کی نگہداشت کے لیے تنخواہ سمیت ہنگامی چھٹی دی جا سکتی ہے-
اس سہولت سے وہ ملازم بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں جن میں سے کسی ایک کی بیوی یا شوہر کسی اہم صحت ادارے میں ملازم ہو- مثال کے طور پر ڈاکٹر، نرسیں، طبی عملہ اور ایسے کارکنان جو اپنی ڈیوٹی کے تحت نئے کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج میں کسی نہ کسی شکل میں جڑے ہوئے ہوں، یا وہ قرنطینہ سینٹر کے کارکنان ہوں- یہ سہولت امارات میں ہنگامی صورت حال کے دوران موثر ہوگی-
اماراتی حکومت کے رابطہ دفتر نے بتایا ہے کہ ہنگامی چھٹی سے کن لوگوں کا فائدہ ہوگا-
مزید پڑھیں
-
دبئی: سرکاری ملازمین کے لئے 13قسم کی چھٹیاں منظورNode ID: 356636
اگر گھریلو قرنطینہ یا ہیلتھ قرنطینہ کی وجہ سے ماں باپ میں سے کوئی ایک موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں ہنگامی چھٹی تنخواہ سمیت دی جائے گی-
ہنگامی چھٹی ان لوگوں کو بھی دی جا سکے گی جبکہ میاں بیوی میں سے کوئی ایک نئے کورونا وائرس کے متاثرین کے علاج کے سلسلے میں لمبی مدت تک کسی ہسپتال میں ڈیوٹی دے رہا ہو-
ہنگامی چھٹی ان لوگوں کو بھی دی جائے گی جو نئے کورونا وائرس کے مریضوں کی تیمار داری میں لگے ہوئے ہوں-
ہنگامی چھٹی کی 4 شرائط
رابطہ دفتر نے بتایا ہے کہ چھٹی لینے والا کسی وزارت یا متحدہ عرب امارات کے کسی سرکاری ادارے میں ملازم ہونا چاہیے-
مزید پڑھیں
-
غیر ملکی کارکنان کے لیے ’پیشگی چھٹی‘Node ID: 469706
-
'نجی ادارے غیر ملکیوں کو چھٹی پر بھیج سکتے ہیں'Node ID: 469971
دوسری شرط یہ ہے کہ وہ شادی شدہ ہو اور اس کی اولاد کو خصوصی نگہداشت کی ضرورت مند ہو-
تیسری شرط یہ ہے کہ شوہر یا بیوی ملازم پر تین شرائط پوری ہو رہی ہوں
دونوں میں سے کوئی ایک گھریلو قرنطینہ میں ہو یا وزارت صحت نے اسے قرنطینہ بھیجا ہو-
شوہر یا بیوی ڈاکٹر یا نرس یا امدادی طبی عملے سے منسلک ہو یا شوہر یا بیوی قرنطینہ سپیشلسٹ سینٹر کے کارکنان میں شامل ہوں-