Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حزب اللہ رہنما کے سر کی قمیت مقرر

کوثرانی پر الزام ہے کہ عراق میں ایران حامی گروپوں کے پیچھے ان کا ہاتھ ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
امریکہ نے حزب اللہ کے ایک رہنما کے سر کی قیمت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد کوثرانی سے متعلق معلومات امریکہ کو دینے والے کو ایک کروڑ امریکی ڈالر دیے جائیں گے۔ 
 خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کوثرانی پر الزام ہے کہ عراق میں ایران حامی گروپوں کے پیچھے ان کا ہاتھ ہے۔ 
دہشت گردی کے الزامات کی بنا پر کوثرانی سال 2013 سے امریکہ کی بلیک لسٹ میں ہے۔ امریکہ کے مطابق، کوثراانی عراق میں ان گروپوں کے انتظامات سنبھالتے ہیں جو کہ غیر ملکی مشنز پر حملہ کرتے آئے ہیں۔ 
امریکی وزارت خارجہ کے مطابق حزب اللہ ایک دہشتگرد تنظیم ہے اور کوثرانی اس کے مفادات کے لیے عراق میں کام کرتے ہیں، جن میں مختلف مسلح گروپوں کی تربیت اور فنڈنگ شامل ہے۔ 
امریکی وزارتِ  خارجہ کے مطابق کوثرانی نے ان ایران حامی نیم فوجی دستوں کے سیاسی انتظامات سنبھالنے کی ذمہ داری لے لی ہے جو کہ پہلے قاسم سلیمانی کرتے تھے۔ 
واضح رہے کہ قاسم سلیمانی ایران کے پاسداران انقلاب کے رہنما تھے جن کو رواں برس جنوری میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ 

قاسم سلیمانی پر حملہ

ایک امریکی افسر کے مطابق قاسم سلیمانی پر حملہ امریکہ فوج کے ڈرون سے کیا گیا تھا۔
عراق کے ایک سیکورٹی افسر کا کہنا تھا قاسم سلیمانی اپنے طیارے سے نکل کر المہندس کے ہمراہ دیگر رہنماؤں سے ملنے جارہے تھے جب وہ حملہ کی زد میں آئے۔  ان کا کہنا تھا کہ طیارہ شام یا لیبنان سے آیا تھا۔
عراق میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے دو عہدیداروں کا کہنا تھا کہ حملے میں قاسم سلیمانی کی لاش مسخ حالت میں ملی جبکہ المہندس کی لاش کا پتہ نہیں لگایا جا سکا۔

شیئر: