گورنر کا کہنا ہے کہ ہمیں آہستہ آہستہ اپنی سرگرمیوں کی جانب لوٹنا ہوگا (فوٹو: اے ایف پی)
کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی امریکی ریاست نیو یارک کے گورنر نے ریاست میں 10 ہزار افراد کی ہلاکتوں کے باوجود اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کا 'بدترین وقت گزر چکا ہے۔'
دوسری جانب فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پیر کے روز برطانیہ اور فرانس نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے پابندیاں اور لاک ڈاؤن جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
پیر کے روز ہی گورنر نیو یارک اینڈریو کومو نے کہا کہ 'درمیانے درجے کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور وہ معاشی سرگرمیوں کو مرحلہ وار کھولنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔
گورنر نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'میرا خیال ہے کہ اب ہم معمول کی زندگی کی جانب اپنا سفر شروع کر سکتے ہیں تاہم انہوں نے ساتھ ہی خبردار کیا کہ اگر ہم نے فوراً پابندیاں ہٹا لیں تو وائرس کی وجہ سے دوبارہ صورت حال بدتر ہو سکتی ہے۔'
اینڈریو کومو نے بتایا کہ 'گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریاست میں 671 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد نیو یارک میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 10 ہزار 56 ہو گئی ہے۔'
یاد رہے کہ 5 اپریل کے بعد نیو یارک میں ایک روز کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی یہ سب سے کم تعداد ہے جبکہ گذشتہ جمعرات کو نیویارک میں ریکارڈ 799 افراد ہلاک ہوئے تھے۔'
گورنر نیو یارک نے کہا کہ 'اگر ہم اسی طرح ہوشیاری سے آگے بڑھتے رہے تو پھر ہمارا بدترین وقت گزر چکا ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'میں ہمسایہ ریاستوں کے گورنرز کے ساتھ رابطہ کر کے معاشی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے پلان پر تبادلہ خیال کروں گا۔'
'میں نیو یارک، کنیکٹیکٹ، رہوڈ آئی لینڈ، پنسلوینیا اور ڈیلاور کے ہم منصبوں سے گفتگو کے بعد منصوبے کی تفصیلات کا اعلان کروں گا۔'
انہوں ںے کہا کہ 'ہمیں مرض کی شرح کی نگرانی کے لیے ٹیسٹنگ میں بھی اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔' انہوں نے کہا کہ 'یہ ایک نازک توازن ہے۔'
ریاست نیو یارک میں 7 ہزار افراد کورونا وائرس کی نذر ہو چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
'یہ اس طرح نہیں ہوگا کہ 'ہم بٹن دبائیں اور ہر کوئی گھروں سے باہر آ جائے، گاڑی میں بیٹھے، ہاتھ ہلائے اور ایک دوسرے سے گلے ملے، اور معیشت چل پڑے۔'
'اس پر احیتاط سے عمل کریں، آہستہ آہستہ عمل کریں اور ذہانت کے ساتھ عمل کریں۔'
انہوں نے کہا کہ 'نیو یارک کی بند معیشت کو کھولنا ایک 'والو' کھولنے کی طرح ہے۔ انہوں ںے لوگوں پر زور دیا کہ 'وہ اس کام کا آغاز احتیاط، آہستہ آہستہ اور ذہانت سے کریں۔'
'نیو یارک کے ایک کروڑ 95 لاکھ باشندے سماجی فاصلے کی ہدایات پر عمل جاری رکھیں۔'
گورنر نے کہا کہ شہری سماجی فاصلے کی ہدایات پر عمل جاری رکھیں (فوٹو: اے ایف پی)
جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق 'کورونا وائرس سے دنیا میں اس وقت تک سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکہ میں ہوئی ہیں جن کی تعداد 23 ہزار 70 ہو چکی ہے۔'
'امریکہ کی سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست نیو یارک میں 7 ہزار افراد کورونا وائرس کی نذر ہو چکے ہیں۔'
برطانیہ کا پابندیاں جاری رکھنے کا اعلان
ادھر برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 'ملک ابھی کورونا وائرس کی گرفت میں ہے اور ایسے میں پابندیوں کو جلد ختم نہیں کیا جا رہا۔'
وزیر خارجہ اور وزیراعظم بورس جانسن کی جگہ وزارتِ عظمیٰ کی ذمہ داریاں انجام دینے والے ڈومینک راب نے پیر کو میڈیا بریفنگ میں کہا کہ 'صورت حال میں کچھ بہتری کے آثار نظر آئے ہیں۔'
ڈومینک راب کے مطابق صورت حال میں کچھ بہتری کے آثار نظر آئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'ابھی ہم نے وائرس کی انتہا نہیں دیکھی۔'
ڈومینک راب نے کہا کہ 'اگر ہم نے پابندیوں میں جلد نرمی کر دی تو اس سے وبا کی دوسری لہر آنے کا خدشہ پیدا ہو جائے گا۔'
اے ایف پی کے مطابق 'برطانیہ کا شمار بھی کورونا وائرس سے شدید متاثرہ ممالک میں ہوتا ہے جہاں اب تک 11 ہزار 329 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
فرانس میں جاری لاک ڈاؤن میں 11 مئی تک توسیع
ادھر فرانس کے صدر ایمانوائیل میخواں نے ملک میں جاری سخت لاک ڈاؤن کو 11 مئی تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا۔
پیر کو اپنے ٹی وی خطاب میں صدر میخواں کا کہنا تھا کہ 'کورونا وائرس کی روک تھام کے سخت اقدامات کا سلسلہ 11 مئی تک جاری رہے گا۔'
فرانس کے صدر نے کہا کہ سکولز 11 مئی سے کھلنا شروع ہو جائیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
انہوں نے کہا کہ 'لاک ڈاؤن میں نرمی صرف اسی صورت ہوگی جب ہم اچھے اور ذمہ دار شہریوں کی طرح حکومتی ہدایات پر عمل کریں گے اور جب وائرس کے پھیلاؤ میں کمی واقع ہوگی۔'
فرانس کے صدر نے کہا کہ 'سکولز 11 مئی سے دوبارہ کھلنا شروع ہو جائیں گے جبکہ ریسٹورنٹس اور کیفے بدستور بند رہیں گے۔'