ہم سمجھتے رہے کہ کورونا وائرس ایک بیماری ہے جو امیر غریب اور ہندو مسلمان میں فرق نہیں کرتی، لیکن کافی تحقیق کے بعد معلوم ہوا کہ یہ دراصل ایک سوچ ہے اور اس کا علاج مشکل اس لیے ہے کہ یہ مختلف لوگوں کو مختلف انداز میں متاثر کرتی ہے۔
مثال کے طور پر انڈیا میں ان لوگوں کو ہی لے لیجیےجو مسلمانوں کو پسند نہیں کرتے۔ آپ کے ذہن میں شاید یہ سوال آئے کہ پھر بچا کون؟ لیکن سچ یہ ہے کہ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو اب بھی سیکولرازم کی قسم کھاتے ہیں لیکن آج کل کے ماحول میں ان کی سنتا کون ہے؟ اس لیے ہم بھی ان کا ذکر نہیں کریں گے۔
مسلمانوں کو پسند نہ کرنے والوں کی خوبی یہ ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر چھائے رہتے ہیں اور جو تھوڑی بہت کسر باقی رہ جاتی ہے وہ میڈیا پوری کر دیتا ہے۔ چلیے مانا سب نہیں لیکن جو اس کام میں شریک نہیں ہیں ان کی بھی سنتا کون ہے؟ اس لیے ان پر وقت خراب کرنے سے کیا فائدہ۔
مزید پڑھیں
-
ہیومر اور ریومر!Node ID: 464136
-
پہلے تھالی پیٹی، پھر تالی اور اب ماتھاNode ID: 466966
-
کورونا وائرس کی تبلیغNode ID: 470241