ایشیا سے افریقہ تک رنگ برنگے ماسک
کورونا وائرس کے پھیلنے سے پہلے ماسک ہر کسی کی ضرورت نہیں تھ، اسے زیادہ تر ہسپتالوں میں طبی عملے کے افراد اور ڈاکٹرز استعمال کرتے تھے، لیکن کورونا کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار ہونے کی وجہ سے اب اس کی مانگ میں بہت اضافہ ہوچکا ہے۔
صورتحال یہ ہو چکی ہے کہ کئی ممالک میں ہنگامی بنیادوں پر ماسک تیار کیے جا رہے ہیں، ایسے میں خبر رساں ادارے اے ایف پی اور روئٹرز کی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دنیا میں لوگوں نے مختلف اقسام کے ماسک پہنے ہوئے جن میں سے کچھ لوگوں نے خود گھر پر بنائے ہیں اور کچھ ڈیزائینر ماسکس ہیں۔
عراق کے مقدس سمجھے جانے والے شہر نجف میں لی گئی اس تصویر میں خاتون نے ماسک پہنا ہوا ہے جس پر پھولوں کی پتیاں لگائی گئی ہیں۔
چین میں ایک ماڈل ڈیزائینر کیوین ہوا کے ماسک کی نمائش کر رہی ہیں جس پر ہاتھ سے کڑھائی کی گئی ہے۔
اس فوٹو میں ایک برازیلین خاتون نے ڈیزائینر ایوا ماریہ کا گھر پر بنایا ہوا ماسک پہن رکھا ہے۔
تائیوان کے ایک بیس بال سٹیڈیم میں لی گئی یہ تصویر ان چیر لیڈر گرلز کی ہے جو میچ کے دوران ہلا گُلا کر کے شائقین کو محظوظ کرتی ہیں۔
فرانسیسی ڈیزائینر انیسہ مکرابیچ نے یہ ماسک بہرے افراد کے لیے بنایا ہے۔
کولیمبیا کے شہر کالی کی اس تصویر میں ایک شخص کو کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہنے دیکھا جا سکتا ہے جو اس نے بازار سے خریدا ہے۔
یہ تصویر غزہ کی ہے جس میں ایک ماں نے تفریحاً گوبھی کا سالن پکاتے ہوئے اپنے بچوں کو ماسک کے طور پر گوبھی کے پتے پہنائے ہوئے ہیں۔
اس تصویر میں لبنانی دلہے اور دلہن کو دیکھا جا سکتا ہے جو اپنی شادی کے موقعے پر ماسک پہنے ہوئے ہیں جن پر لبنان کا جھنڈا بنا ہوا ہے۔
یہ تصویر مشرقی جرمنی کے شہر لیپزگ میں واقع ایک سٹور میں کام کرنے والی خاتون کی ہے جنہوں نے کپڑے سے بنا ماسک پہن رکھا ہے۔