Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب سے 'ہر ہفتے دو پروازیں'

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز زلفی بخاری نے کہا ہے کہ سعودی عرب سے واپسی کے خواہش مند پاکستانیوں کو مرحلہ وار وطن واپس لانے کے لیے ہفتے میں دو پروازیں شروع کر رہے ہیں۔ 
ان کا مزید کہنا ہے کہ مریضوں اور میتوں کی پاکستان منتقلی کو بھی ترجیحی فہرست میں شامل کر رہے ہیں۔
بدھ کو وزارت سمندر پار پاکستانیز کی جانب سعودی عرب میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے ارکان اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ ورچوئل ٹاؤن ہال اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں کمیونٹی لیڈرز کے علاوہ پاکستانی سفیر اور قونصل جنرل جدہ نے بھی شرکت کی۔ 
ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والے اجلاس میں کمیونٹی لیڈر کی جانب سے مختلف مسائل کی نشاندہی کی گئی اور معاون خصوصی اور سفارت خانے سے سوالات کیے گئے۔ 
ان سوالات کے جوابات دیتے ہوئے زلفی بخاری نے کہا کہ 'ابتدا میں فیصلہ کیا تھا کہ دو پروازیں جدہ بھیجی جائیں گی لیکن بعدازاں کوشش کر کے ایک جدہ اور ایک ریاض منتقل کر دی گئی ہے۔ پاکستانیوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اب ہر ہفتے یہ پروازیں آئیں گی۔ اگر کورونا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو ہوسکتا ہے کہ اس میں تبدیلی کرنا پڑے۔
تحریک انصاف سعودی عرب کے صدر عقیل آرائیں کی جانب سے کورونا وائرس کی صورتحال کے نتیجے میں پاکستانیوں کے بے روزگار ہونے کے سوال کے جواب میں زلفی بخاری نے کہا کہ 'سوشل میڈیا پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ فی الحال ہمیں سعودی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ انھوں نے ہمارے لوگوں کا خیال رکھا ہے۔
متحدہ عرب امارات سے پاکستانیوں کی واپسی کے حوالے ایک سوال کے جواب میں زلفی بخاری نے مزید کہا کہ 'متحدہ عرب امارات میں  متحدہ عرب امارات نے لوگوں کی پاکستان واپسی کے لیے بھی کہا تھا۔ پاکستانیوں نے سفارت خانے کے باہر احتجاج بھی کیا تب جا کر پروازیں شروع ہوئیں۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا میں وطن واپس آنے کے خواہش مند پاکستانیوں کی تعداد ایک لاکھ ہے۔ جن میں سعودی عرب میں پاکستانی بھی ہیں۔ ان کو ترجیحی بنیادوں پر واپس لانا ہے۔ سعودی عرب سے 70 میتوں کو بھی واپس لانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ 

’سعودی عرب میں مقیم وہ پاکستانی جو کچھ ماہ تک وہاں گزارا کر سکتے ہیں، پاکستان جانے کی جلدی نہ کریں‘ (فوٹو: روئٹرز)

اس موقعے پر قونصل جنرل جدہ نے بتایا کہ جدہ میں موجود میتوں میں 10 کل (جمعرات) کی پرواز میں پاکستان روانہ کر دی جائیں گی۔ 
کمیونٹی ارکان قیصر جاوید اور فرخ رشید نے تجویز دی کہ سعودی عرب میں مقیم وہ پاکستانی جو کچھ ماہ تک وہاں گزارا کر سکتے ہیں، پاکستان جانے کی جلدی نہ کریں۔ 
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے نوکریوں کی ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ اس لیے یہاں سے نکنا اپنی جگہ خالی کرنے کے مترادف ہوگا۔ جو لوگ بھی مشکل وقت گزار لیں گے وہ سعودی عرب میں ہی رہیں گے۔ 
اس پر زلفی بخاری نے کہا کہ 'یہ تجویز مناسب بھی ہے اور حکومت بھی لوگوں سے یہی کہہ رہی ہے۔ ایک ماہ سے ٹریول ایجنٹ بنا ہوا ہوں۔ زیادہ تر لوگ اپنے بچے بچیوں کے ٹکٹ کے لیے سفارش کرتے ہیں۔ ان کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ اکانومی کلاس کی ٹکٹ دراصل مزدور کا پہلا حق ہوتا ہے۔
پاک سعودی فرینڈشپ آرگنائزیشن کے صدر چوہدری خالد رشید نے کہا کہ حکومتی سطح پر سعودی کمپنیوں بالخصوص لیموزین ٹیکسی کمپنیوں کے ڈرائیوروں کو ایڈوانس تنخواہ دلوا دی جائے  اور یہی طریقہ کار باقی شعبوں میں بھی اپنایا جائے۔ 

زلفی بخاری کے مطابق پوری دنیا میں وطن واپس آنے کے خواہش مند پاکستانیوں کی تعداد ایک لاکھ ہے (فوٹو: اے ایف پی)

اس پر سعودی عرب میں پاکستانی سفیر راجہ علی اعجاز نے کہا کہ ان کمپنیوں سے سرکاری سطح پر بات کرنے کا اختیار سفارت خانے کے پاس نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'سعودی عرب میں 24 گھنٹے کے کرفیو کے دوران بھی سفارت خانے کے افسران سو سو کلومیٹر کا سفر کرکے بھی اپنے لوگوں کو راشن پہنچاتے رہے ہیں اور پہنچا رہے ہیں۔
ان کے بقول 'اب بھی پورے سعودی عرب میں جس کو جہاں بھی راشن کی ضرورت ہے ہمیں اطلاع کرے ہم ان کو راشن کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔
کمیونٹی کی درخواست پر زلفی بخاری نے سفیر سے کہا کہ پاکستانی سکولوں کی فیس معافی یا کمی کے حوالے سے بھی فیصلہ کیا جائے۔ اگر سب کی فیس معاف نہیں کی جا سکتی تو بھی مستحق افراد کا معاملہ ضرور دیکھا جائے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ ان سکولوں کا بنیادی مقصد پاکستانی بچوں کی تعلیم ہی ہے۔

شیئر: