سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کی 21 ہزار سے زائد شکایات میں سے 19 ہزار شکایات حل قرار دی جا چکی ہیں اور وزیراعظم ڈیلوری یونٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 43 فیصد شکایات کنندگان نے شکایات کے ازالے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان سٹیزن پورٹل پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر پاکستانیوں نے 19 ہزار سے زائد شکایات کی ہیں جن میں سے 17 ہزار کو حل قرار دیا چکا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں میں 41 فیصد شکایات کنندہ نے سٹیزن پورٹل پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
7 ہزار سے زائد برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے سٹیزن پورٹل کے ذریعے اپنی شکایات اعلی حکام تک پہنچائی ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی شکایات ہوتی کیا ہیں؟
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ذکر آئے تو خیال آتا ہے کہ شکایات پاسپورٹ یا امیگریشن سے متعلق زیادہ ہوں گی لیکن ایسا بالکل نہیں ہے۔
وزیراعظم ڈیلوری یونٹ کے اعداد و شمار کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے جو شکایات سامنے آرہی ہیں ان میں میونسپل سروسز کے خلاف شکایات سر فہرست ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 31 ہزار سے زائد شکایات میونسپل سروسز سے متعلق ہیں۔
7 ہزار 418 شکایات گیس اور بجلی سے متعلق ہیں جن میں نئے کنکشنز لگنے میں تاخیر جیسے شکایات درج کی جارہی ہیں۔
5 ہزار سے زائد شکایات محکمہ لینڈ ریونیو کے خلاف کی جاتی ہیں اور اتنی ہی تعداد میں سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے لا اینڈ آرڈر اورائیر پورٹ سکیورٹی فورس کے خلاف درج کی گئی ہیں۔
بیرون ملک مقیم پاکستانی میونسپل سروسز سے متعلق شکایات کیوں کرتے ہیں؟
پاکستان سٹیزن پورٹل کے سربراہ عادل سعید صافی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمومی تاثر ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے پاسپورٹ کے حوالے سے شکایات کی جاتی ہیں لیکن حیرت انگیز بات ہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی میونسپل سروسز کے حوالے سے شکایات کی تعداد زیادہ ہے۔
عادل سعید صافی کہتے ہیں ’پاسپورٹ اور دیگر امیگریشن کے حوالے سے شکایات آنا تو معمول کی بات ہے لیکن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھی ایسی شکایات کی کمی نہیں جو ناقص نکاسی آب یا بجلی کی عدم دستیابی سے متعلق ہوتی ہیں۔‘
عادل سعید بتاتے ہیں کہ سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے میونسپل سروسز اور دیگر مقامی مسائل پر شکایات کا اندراج سے متعلق وزیراعظم ڈیلوری یونٹ نے جائزہ لیا ہے۔ ’ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مقامی مسائل پر شکایات آنے کی دو وجوہات ہیں، پہلا یہ کہ جو سمندر پار پاکستانی وطن لوٹتے ہیں تو ان کو یہاں جب مسائل درپیش آتے ہیں تو وہ سٹیزن پورٹل سے رجوع کرتے ہیں۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ عمومی طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ وزیراعظم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی شکایات کو زیادہ سنجیدہ لیتے ہیں تو یہاں کے شہری اس لیے پاکستان سے باہر مقیم اپنے اہلخانہ سے شکایات کا اندراج کرواتے ہیں۔‘
کیا سٹیزن پورٹل پر بیرون سمندر پار پاکستانیوں کی شکایات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جاتا ہے؟
وزیراعظم ڈیلوری یونٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سٹیزن پورٹل پر بیرون ممالک مقیم پاکستانیوں کی تعداد 1 لاکھ 18 ہزار سے زائد ہے جن میں 1 لاکھ 13 ہزار مرد جبکہ 5 ہزار سے زائد خواتین رجسٹرڈ ہیں۔
سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے 85 ہزار شکایات میں سے 78 ہزار شکایات حل قرار دے دی گئی ہیں اور 41 فیصد شکایت کنندگان نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
سٹیزن پورٹل کے سربراہ عادل سعید صافی کہتے ہیں کہ سٹیزن پورٹل پر تمام شکایات کو بغیر کسی تفریق کے 45 روز کے اندر حل کرنے کا وقت دیا جاتا ہے لیکن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے آئی شکایات کو بعض افسران زیادہ سنجیدہ لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’بعض اوقات متعلقہ افسران شکایات کو حل قرار دیتے ہیں لیکن شکایت کنندہ کو ریلیف نہیں ملتا، تاہم بیرون ملک مقیم پاکستانی کی شکایت ہو تو افسران محتاط رہتے ہیں کیونکہ وزیراعظم بھی سمندر پار پاکستانیوں کی شکایات پر خصوصی توجہ دیتے ہیں اور اس حوالے سے ایک اعلی سطح کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔‘
خیال رہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کی سٹیزن پورٹل پر شکایات سے متعلق وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے، جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے درج کی گئی شکایات کے ازالے کا خصوصی جائزہ لیں گے۔
اس کمیٹی میں وزارت داخلہ اور خارجہ کے حکام سمیت صوبائی چیف سیکرٹریز شامل ہیں۔