Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مالز کھل گئے، اقتصادی سرگرمیاں جزوی طور پر بحال

مالز اور تجارتی مراکز کو ضوابط کی پابندی کرنا ہوگی.(فوٹو سبق)
 سعودی عرب کے تمام شہروں میں کرفیو میں نرمی کے بعد بدھ 29 اپریل سے اقتصادی سرگرمیاں جزوی طور پر  بحال ہونا شروع ہوگئیں.
تجارتی مراکز، تھوک اور ریٹیل کے تاجروں کی دکانیں اور نجی کمپنیاں کھلنے پر ہزاروں تارکین گھروں سے نکل کر تجارتی مراکز اور مارکیٹوں کا رخ کر رہے ہیں.
العربیہ نیٹ کے مطابق مکہ مکرمہ اور مکمل لاک ڈاؤن والے محلوں میں کرفیو ابھی باقی ہے. سعودی حکام نے کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے کےلیے اقتصادی سرگرمیوں کے حوالے سے سخت فیصلے کررکھے ہیں. 
معروف سعودی اقتصادی تجزیہ نگار فضل ابوعینین نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ اقتصادی سرگرمیوں کی جزوی بحالی سے نجی اداروں کے اقتصادی مسائل کا بوجھ کم ہوگا. خصوصا نقدی کی قلت دور ہوگی. 
 تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ حالات کا رخ بتا رہا ہے کہ جلد مملکت بھر میں تمام اقتصادی سرگرمیاں بحال کردی جائیں گی. مارکیٹوں کی بندش کا خمیازہ معیشت کو جھیلنا پڑ رہا ہے. یہ غیرمعمولی ہے.
مستقل بنیادوں پر اسے برداشت نہیں کیا جاسکتا- اقتصادی سرگرمیاں بند کرنے کا نقصان کورونا سے پہنچنے والے نقصان سے کسی طور کم نہیں.
اقتصادی سرگرمیوں کی جزوی بحالی مکمل بحالی کی طرف بڑا قدم ہے- وبا کا دائرہ جیسے جیسے تنگ ہوتا جائے گا ویسے ویسے اقتصادی سرگرمیاں بحال کرنے کا دائرہ وسیع ہوتا چلاجائے گا.
البوعینین نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اقتصادی اداروں کی جزوی بحالی سے تجارتی ادارے رمضان موسم اور عید موسم کا کیک کھاسکیں گے. اس کے خوشگوار اثرات معیشت، تجارت سب پر پڑیں گے. وبا کی وجہ سے حکومت پر پڑنے والا اضافی بوجھ بھی کم ہوگا.

اقتصادی سرگرمیوں کی بندش نے تجارت، صنعت اور معیشت  معطل کردیا.(فوٹو اے ایف پی)

البوعینین نے واضح کیا کہ کورونا کے خطرات نے دنیا بھر کے ملکوں کو سخت احتیاطی تدابیر اپنانے پر مجبور کیا. اقتصادی سرگرمیوں کی بندش نے تجارت، صنعت، معیشت سب کو معطل کردیا. ملازمین کرفیو میں ڈیوٹی میں نہ جانے کے باعث روزی روٹی کےذرائع سے متاثر ہوئے.
اب دنیا بھر میں اقتصادی سرگرمیاں تدریجی طور پر بحال کرنے کی ہوا چل پڑی ہے لیکن اس کے ساتھ وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حفظان صحت کے ضوابط پر عمل درآمد بھی ناگزیر قرار دیا جارہا ہے.
یاد رہے کہ سعودی حکام نے مملکت بھر میں سعودی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو 20 رمضان تک صبح 9 سے لیکر شام 5 بجے تک  گھروں سے نکلنے کی اجازت  دی ہے.
کئی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں پر سے پابندی اٹھالی ہے. پابندیاں اٹھانے کا فیصلہ 29 اپریل سے 13 مئی تک موثر ہوگا.

صارفین کو حد سے زیادہ تعداد میں داخل ہونے سے روکا جائے گا.(فوٹو سبق)

یاد رہے کہ وزارت بلدیات و دیہی امور نے کرفیو کے دوران تجارتی مراکز اور مالز کھولنے کی شرائط جاری کی تھیں۔
 وزارت بلدیات و دیہی امور کا کہنا تھا کہ کرفیو کے دوران مالز اور تجارتی مراکز کو ضوابط کی پابندی کرنا ہوگی.
تمام صارفین اور کارکنان کے درمیان ہر وقت محفوظ فاصلہ رکھنا ہوگا. گوگوں کے اجتماع سے گریز کرنا ہوگا.
 کرنسی نوٹ کے استعمال سے حتی الامکان اجتناب برتتے ہوئے مشینی ذرائع سے رقوم ادائیگی کرنا ہوگی.
تجارتی مرکز یا مال میں داخل ہونے کے عمل کو منظم کرنا ہوگا. صارفین کو حد سے زیادہ تعداد میں داخل ہونے سے روکا جائے گا.

شیئر: