20 رمضان تک شاپنگ مالز پر خرید وفروخت کی اجازت ملی ہے(فوٹو سعودی گزٹ)
سعودی خواتین نے مملکت کے مختلف شہروں میں مالز پر دوبارہ اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
سعودی گزٹ کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کچھ عرصہ سے مملکت میں لاک ڈاؤن اور کرفیو کا سلسلہ جاری تھا۔
وزارت صحت کی سخت حفاظتی تدابیر اور انتہائی احتیاط کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف شہروں میں شاپنگ مالز کو محدود اوقات کے لیے دوبارہ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
سعودی خواتین نے شاپنگ مالز کی مختلف دکانوں پر صحت کے اعلٰی معیاری اقدامات کے ساتھ ملازمت کی اپنی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔
سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں نے ضروریات زندگی اور رمضان کے ساتھ ساتھ عید کی شاپنگ کے لیے مالز کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے۔
یہ اجازت کورونا وائرس سے بچاؤ کے تمام حفاظتی اقدامات سے مشروط ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے مالز میں ملازمت کرنے والی متعدد خواتین کے تاثرات لیے گئے ہیں جنہوں نے لاک ڈاؤن اور کرفیو کے صبر آزما ماحول کے بعد سرکاری احکام کے مطابق 6 تا 20 رمضان تک شاپنگ مالز پر خرید وفروخت کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا ہے۔
ملازم پیشہ خواتین نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے نجی کاروباری مراکز کے لیے مالی تعاون اور دوبارہ کام کی خصوصی اجازت پر انتہائی شکریہ کا اظہار کیا ہے۔
ایک مال میں بین الاقوامی برانڈ کا خواتین کا لباس فروخت کرنے والی دکان پر کام کرنے والی خاتون عالیہ الخطامی نے بتایا کہ ’میں نےحال ہی میں اس سٹور پر کام شروع کیا تھا اور اب دوبارہ سٹور کھلنے پر خوشی ہو رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ ملازمت میرے اور میرے کنبے کے لیے آمدنی کا اہم ذریعہ ہے۔ اس آمدنی سے ہمیں خوشگوار زندگی گزارنے میں مدد ملتی ہے۔
ملازمت کرنے سے تجربہ حاصل کرنے کا بھی موقع ملتا ہے اور یہ تجربہ مستقبل میں کسی بھی وقت ہمارا مددگار ثابت ہوگا۔
دوسری دکان کی مینجر نورہ عبداللہ نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے محدود مدت کے لیے دی گئی اجازت میں ہم سامان کی فروخت کے عمل کے ساتھ اعلٰی حفاظتی انتظامات کی تکمیل کو یقینی بنانے کی خواہاں ہیں۔
ہمیں مالز میں آنے والے خریداروں کو بھی کورونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی اقدامات اپنانے اور ان پر عمل کرنے کے مشورے دے کر خوشی ہوگی۔
ہم اس حوصلے کے ساتھ یہاں موجود ہیں کہ محدود مدت کے لیے دی گئی اجازت کے دوران خریداروں کی ضروریات کو ہر طرح سے پورا کیا جائے گا چاہے ہمیں کتنی ہی محنت کیوں نہ کرنا پڑے۔
بین الاقوامی مصنوعات کی فروخت کی دکان کی اسسٹنٹ سیلز مینجر الہنوف نے بتایا کہ ’ملازمت کرنے کا میرا تجربہ چار سال کا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اس تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے20 رمضان تک مقامی مارکیٹ کی طلب پوری کرنے کی بھرپور کوشش کریں گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مالز میں کام کرنے والی خواتین، خریداروں اور عوام کی حفاظت کے لیے احتیاطی تدابیر کے ساتھ سکریننگ ٹیسٹ اور مفید مشورے دینے پر عمل پیرا ہیں۔
واضح رہے نجی شعبے میں خاص طور پر شاپنگ مالز میں سعودی خواتین نے ملازمت کرنے کی مثال قائم کی ہے۔
گزشتہ چند سالوں سے سعودی خواتین نے مارکیٹنگ کے شعبہ میں ملازمت کے ساتھ سرمایہ کاری بھی کی ہے۔ یہ ان کے لیے ایک نیا تجربہ ہے۔
کم عرصہ میں خواتین اپنے کام اور تخلیقی صلاحیتوں کو کامیاب طریقے سے ثابت کرچکی ہیں۔ ان کی صلاحیتوں کو سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں نے خوشی سے قبول کیا ہے۔