Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'بیرون ملک مقیم 180 پاکستانی کورونا سے ہلاک'

پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ پوری دنیا بالخصوص مغربی ممالک میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے غیرملکی افراد کی شہریت سرکاری طور پر متعلقہ سفارت خانوں کو نہیں بتائی جا رہی۔ 
تاہم ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ ’پاکستانی سفارت خانوں کو آزاد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر کے مختلف ممالک میں 180 پاکستانی کورونا وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں۔‘ 
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس وبا کے نتیجے میں پوری دنیا میں کتنے پاکستانی بے روزگار ہوئے اس بارے میں بھی ابھی تک کوئی تعداد دفتر خارجہ کو معلوم نہیں ہے۔
ایک ورچوئل بریفنگ کے دوران ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’کورونا وائرس کی وجہ سے جتنی بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں خاص طور پر مغربی ممالک پرائیویسی کی وجہ سے کسی کی بھی شہریت کا اعلان نہیں کر رہے۔ اس صورت حال میں سفارتی عملے کو کمیونٹی کے لیے باہر نکلنا پڑتا ہے۔ اس وجہ سے پاکستانی سفارت خانوں کے عملے کے افراد بھی متاثر ہوئے ہیں تاہم وہ تعداد بہت کم ہے۔‘
بیرون ملک سے پاکستانیوں کی جلد واپسی میں درپیش مسائل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’تمام پاکستانیوں کو ایک ساتھ واپس لانا بڑا چیلنج ہے۔ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس جہاز کم ہیں بلکہ ہمارے پاس قرنطینہ کی سہولیات محدود ہیں۔ جوں جوں قرنطینہ کی سہولیات بہتر ہو جائیں گی، واپس لائے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد بھی بڑھتی جائے گی۔ 
ترجمان نے بتایا کہ ’دنیا بھر میں ایک لاکھ آٹھ ہزار افراد نے پاکستان واپس آنے کے لیے خود کو رجسٹر کروایا ہے۔ جس میں اب تک کے چار مراحل میں 35 ممالک سے 19 ہزار 600 افراد واپس آ چکے ہیں۔ جن میں تبلیغی جماعت کے 762 افراد اور 879 قیدی بھی شامل ہیں۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق مغربی ممالک پرائیویسی کی وجہ سے کسی کی بھی شہریت کا اعلان نہیں کر رہے (فوٹو:سوشل میڈیا)

ترجمان کے مطابق متحدہ عرب امارات میں 60 ہزار رجسٹرڈ ہونے والوں میں سے 6 ہزار 784 اور سعودی عرب میں رجسٹرڈ ہونے والے 16 ہزار میں سے ایک ہزار سے زائد واپس آئے ہیں۔ اس سے قبل سعودی عرب سے ہزاروں کی تعداد میں عمرہ زائرین کو بھی وطن واپس لایا گیا۔
کورونا وائرس کے نیتجے میں بے روزگار ہونے والے پاکستانیوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ’بے روزگار ہونے والے پاکستانیوں کو ان کی نوکریوں پر بحالی کے لیے متعلقہ حکومتوں سے بات کر کے کوئی راستہ نکالنے یا پھر وقتی ریلیف دینے کی کوشش کی جائے گی۔ اس حوالے سے غور کیا جا رہا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ’جن پاکستانیوں کے پاس ٹکٹ خریدنے کے پیسے نہیں ہیں ان کے ساتھ سفارت خانوں کی جانب سے معاونت کی جائے گی۔ اسی طرح پی آئی اے سے بات کر کے مزدور طبقے کے لیے ٹکٹوں کی قیمتوں میں کمی پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق دنیا بھر میں ایک لاکھ آٹھ ہزار افراد نے واپس آنے کے لیے خود کو رجسٹر کروایا (فوٹو: روئٹرز)

کورونا وائرس کے حوالے سے امریکی قیادت کے چین کے بارے بیانات پر ترجمان نے کہا کہ ’اس وقت سب سے بڑا چیلنج کورونا سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو مربوط بنانا ہے۔ پاکستان بھی اسی پر زور دے رہا ہے۔ کورونا کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشت میں تبدیلیاں آئیں گی۔ اس کے معاشی اثرات کم کرنے کی ضروت ہے۔ عالمی قیادت کو ایسے بیانات کے بجائے اس طرف توجہ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان عالمی ادارہ صحت کے کردار کو سراہتا اور اس کی ستائش کرتا ہے۔ موجودہ حالات میں ہمیں ڈبلیو ایچ او کو مضبوط کرنے کرنے کی ضرورت ہے۔ 

شیئر: