Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹائمز سکوائر پر ’ٹرمپ ڈیتھ کلاک‘ نصب

صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر رپورٹر کے سوال پر برہم ہونے کے بعد پریس بریفنگ اچانک ختم کی۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں 80 ہزار سے بڑھ گئی ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 13 لاکھ سے زیادہ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران امریکہ میں وائرس سے مزید 830 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد وشمار کے مطابق کل ہلاکتیں 80 ہزار 352 ہو گئی ہیں۔ پیر کو 830 افراد ہلاک ہوئے جبکہ اتوار کو وائرس کا شکار ہو کر موت کے منہ میں جانے والوں کی تعداد 776 تھی۔
اس دوران نیویارک کے ٹائمز سکوائر میں ایک نیا بل بورڈ نصب کیا گیا ہے جس پر امریکہ میں ہونے والی ہلاکتوں کی وہ تعداد بتائی جا رہی ہے جو بورڈ کے تخلیق کار کے مطابق صدر ٹرمپ کے بروقت اقدام سے نہ ہوتیں۔
اے ایف پی کے مطابق اس بل بورڈ کو ’ٹرمپ ڈیتھ کلاک‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق بل بورڈ کے تخلیق کار فلم میکر یوجین جاریکی ہیں جنہوں نے یہ ’کلاک‘ ٹائمز سکوائر کی ایک بلڈنگ کی چھت پر نصب کیا ہے جو کورونا وائرس کے دوران خالی پڑی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق پیر کو اس کلاک پر 80 ہزار ہلاکتوں میں سے 48 ہزار اموات ایسی بتائی جا رہی تھیں جن کی جانیں تخیلق کار کے مطابق صدر ٹرمپ کے بروقت اقدامات سے بچائی جا سکتی تھیں۔
اے ایف پی کے مطابق ’کلاک‘ اس مفروضے پر چل رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اگر بروقت سوشل ڈسٹنسنگ اور سکولوں کو بند کرنے کے احکامات جاری کرتی تو اب تک ہونے والی اموات میں سے 60 فیصد کم ہوتیں۔
کلاک لگانے والے یوجین جاریکی نے اپنے بل بورڈ پر وضاحت کی ہے کہ اگر 9 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا جاتا تو زیادہ اموات سے بچا جا سکتا تھا۔
دوسری جانب امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے پوری دنیا میں لوگ مر رہے ہیں اور یہ سوال چین سے پوچھا جانا چاہیے۔

کلاک لگانے والے نے کہا ہے کہ اگر 9 مارچ کو لاک ڈاؤن کیا جاتا تو زیادہ اموات سے بچا جا سکتا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

پریس بریفنگ کے دوران ایک چینی نژاد امریکی رپورٹر کے اس سوال پر کہ ’جب ٹیسٹنگ کا معاملہ آتا ہے تو صدر ٹرمپ یہ کیوں کہتے ہیں کہ امریکہ دوسرے ملکوں سے بہتر کام کر رہا ہے حالانکہ ائے روز امریکی اپنی جانیں گنوا رہے ہیں۔ یہ عالمی مسابقت کیوں ہے؟‘ امریکی صدر نے کہا کہ ’پوری دنیا میں لوگ مر رہے ہیں اور یہ سوال آپ کو چین سے پوچھنا چاہیے، مجھ سے نہ پوچھیں۔‘
ادھر عالمی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے چیف ایگزیکٹو نے کہا ہے کہ امریکہ کی ایک بڑی ایئرلائن کورونا وائرس کے باعث بند ہونے کا امکان ہے۔

امریکہ میں وائرس پر قابو پانے کی کوشش میں جدید ٹیسٹنگ کٹس متعارف کرائی گئی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائرس کے باعث ہوا بازی کی صنعت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
این بی ایس ٹی وی کو ایک انٹرویو میں بوئنگ کے سی ای او ڈیوڈ کالیون نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ بڑی حد تک ممکن ہے کہ امریکہ کی ایک بڑی ایئرلائن بند ہو جائے۔
’ستمبر میں ایسا کچھ ہوگا۔ مسافروں کی شرح 100 فیصد پر واپس نہیں آئے گی۔ 25 فیصد تک بھی واپس نہیں آئے گی۔‘

شیئر: