جرمنی اور اسٹونیا نے دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر تنازعات کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک نئی قرارداد پیش کی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل فرانس اور تیونس نے بھی ایک قرارداد پیش کی تھی جسے امریکہ نے روک دیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق منگل کو سلامتی کونسل کے غیر مستقل ممبران کی جانب سے جمع کروائی گئی قرارداد کو اے ایف پی نے دیکھا ہے اور اس میں سابقہ قرارداد کے نو نکات کی جگہ پانچ نکات متعارف کروائے گئے ہیں اور اس میں واضح طور پر دنیا میں ’تمام جگہوں پر کشیدگی کو فوری طور روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
عالمی تنازعات کو روکنے کی کوششیں، امریکی مؤقف تبدیلNode ID: 477696
-
پاکستانیوں کی واپسی، مزید چھ خصوصی پروازیں چلیں گیNode ID: 478571
-
’نائب امریکی صدر پنس، صدر ٹرمپ سے ’فاصلے‘ پر رہیں گے‘Node ID: 478596
یہ قرارداد لانے کا مقصد یہ ہے کہ تنازعات میں گھرے دنیا کے 20 ممالک کی کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کرنے کے لیے مدد کی جائے۔
پہلی قرارداد کی طرح نئی میں بھی دنیا کے کئی علاقوں میں تنازعات روکنے کا کہا گیا ہے اور 90 دنوں کا 'ہیومینیٹیرین پاز' یا انسانی بنیادوں پر جنگی وقفہ لینے کا کہا گیا ہے تاکہ متعلقہ حکومتیں کورونا وائرس سے لڑنے پر تمام توجہ مرکوز کر سکیں۔
اگرچہ اس قرارداد پر ووٹنگ کے لیے ابھی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن اگر پانچ مستقل ممبران میں سے کسی ایک نے بھی اس کی مخالفت نہ کی تو اسے فوری طور پر منظور کر لیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل پیش کی جانے والی قرارداد میں امریکہ نے عالمی ادارہ صحت کا ذکر کرنے پر تنقید کی تھی۔ تاہم موجودہ مسودے میں اقوام متحدہ کے ادارے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔
امریکہ کی مخالفت
واضح رہے کہ اس سے پہلے اے ایف پی کے مطابق دو مہینے کے مذاکرات کے بعد امریکہ نے اس مسودے کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
![](/sites/default/files/pictures/May/36496/2020/000_1h878y.jpg)