کیا اساتذہ تھے! تنخواہ قلیل ہے کہ کثیر، سہولتیں میسر ہیں کہ نہیں، عہدے میں ترقی ہوگی یا نہیں، یہ ان کا مسئلہ ہی نہیں تھا۔ ویسے بھی ان باتوں پر غور کرنے کی فرصت ہی کہاں تھی ایسے اساتذہ کے پاس۔
انہیں تو بس یہ فکر لاحق رہتی تھی کہ نالائق شاگرد کچھ پڑھ لکھ لیں، تھوڑی بہت تمیز تہذیب سیکھ لیں، اچھائی برائی کا بنیادی فرق جان لیں، پچھلوں کے مقابلے میں قدرے بہتر شہری بن جائیں، لغویات میں نہ پڑیں اور آج کا کام کل پر مت چھوڑیں۔
مزید پڑھیں
-
ہوم سکولنگ: پست معیار تعلیم سے پریشان والدین کی امیدNode ID: 422746
-
وسعت اللہ خان کا کالم: کُرتا شاندار مگر پاجامہ غائبNode ID: 423121
-
طلبہ آن لائن پڑھائی سے ناخوش کیوں؟Node ID: 467221